بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

3 جمادى الاخرى 1446ھ 06 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

دو بیوہ، آٹھ بیٹوں اور نو بیٹیوں میں ترکہ کی تقسیم


سوال

2022 میں میرے والد صاحب کا انتقال ہوا، مرحوم نے دو شادیاں کی تھیں، پہلی بیوی سے تین بیٹے اور چار بیٹیاں ہیں، دوسری بیوی سے پانچ بیٹے اور پانچ بیٹیاں ہیں، دونوں بیویاں اور تمام بچے حیات ہیں۔ 

والد صاحب کے ترکہ میں زرعی زمین، مکانات، ٹریکٹر، ٹرالی، گاڑی اور مال مویشی ہیں، والد صاحب کا مکمل ترکہ اور ساری جائیداد دوسری بیوی کے بڑے بیٹے کے قبضہ میں ہے، سوال یہ ہے کہ مرحوم کا ترکہ ان کے ورثاء میں کیسے تقسیم ہوگا؟

جواب

 صور تِ مسئولہ میں مرحوم کی جائیداد کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ مرحوم کے حقوقِ متقدمہ یعنی تجہیز و تکفین کا خرچہ نکالنے کے بعد ، اگر مرحوم   پر کوئی  قرضہ ہےتو  اس کو کُل ترکہ میں سے ادا کرنے کے بعد،  اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو،تو  اس کو باقی مال کے ایک تہائی  میں سے ادا کرنے  کے بعد، باقی کُل ترکہ منقولہ وغیر منقولہ کے  400 حصوں میں تقسیم  کرکے، 25 حصے ہر ایک بیوہ کو، 28 حصے ہر ایک بیٹے کو اور 14 حصے ہر ایک بیٹی کو ملیں گے ۔

صورتِ تقسیم یہ ہے:

میت:400/8

بیوہبیوہبیٹابیٹابیٹابیٹابیٹابیٹابیٹابیٹابیٹیبیٹیبیٹیبیٹیبیٹیبیٹیبیٹیبیٹیبیٹی
17
25252828282828282828141414141414141414

فیصد کے اعتبار سے 6.25 فیصد ہر ایک بیوہ کو، سات فیصد ہر ایک بیٹے کو اور 3.5 فیصد ہر ایک بیٹی کو ملیں گے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144602100827

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں