بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

1 جمادى الاخرى 1446ھ 04 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

تقسیم ترکہ بطریق مناسخہ (دو بطن)


سوال

ہمارے والد کا انتقال چار سال قبل ہوا،  ان کے والدین پہلے ہی وفات پا چکے ہیں،والد کے انتقال کے وقت سات بیٹے اور چار بیٹیاں ورثاء میں موجود تھے اور ہماری والدہ والد کی حیات میں ہی انتقال کر گئی تھیں ،

پھر ایک بیٹی کا انتقال ہوا، ان کی اولاد کوئی نہیں ہے اور صرف شوہر حیات ہیں ، 

باقی سات بھائی اور تین بہنیں حیات ہیں اب پوچھنا یہ ہے کہ وراثت کی تقسیم کیسے ہوگی ؟ والد کی وراثت میں ایک مکان ہے، جس کی مالیت تقریبا 84 لاکھ ہے،  ہر ایک کو کتنی رقم ملے گی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں والد مرحوم    کے  ترکہ کو  تقسیم کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ سب سے پہلے  مرحوم کے حقوقِ متقدمہ یعنی کفن دفن کے اخراجات  نکالنے  کے بعد ،اگر مرحوم پر کوئی قرضہ ہے اس کو ادا کرنے کے بعد، اگرمرحوم  نے کوئی جائز وصیت کی ہو  اس کو  بقیہ مال کے ایک تہائی ترکہ سے نافذ کرنےکے بعد،باقی ترکہ منقولہ وغیر منقولہ کو612حصوں میں تقسیم کرکے70 حصے ہربیٹے کو،35حصے ہر زندہ بیٹی کو اور 17 حصے  مرحوم والد کی مرحوم بیٹی کے شوہر کو ملیں گے۔

تقسیم کی صورت یہ ہے:

میت: والد، مسئلہ:612/18

بیٹابیٹا بیٹابیٹابیٹابیٹابیٹابیٹیبیٹیبیٹیبیٹی
22222221111
68686868686868343434فوت شدہ

میت: بیٹی، مسئلہ:34/2۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ما فی الید:1

شوہربھائیبھائیبھائیبھائیبھائیبھائیبھائیبہنبہنبہن
11
172222222111

فی صد کے حساب سے 11.43 فی صد ہر بیٹے کو، 5.71 فی صد ہر زندہ بیٹی کو اور 2.77 فی صد  مرحوم والد کی مرحوم بیٹی کے شوہر  کو ملے گا۔

یعنی تقریبا 960784.31 روپے ہر بیٹے کو ، تقریبا 480392.15 روپے ہر زندہ بیٹی کو اور تقریبا 233333.33 روپےمرحوم والد کی مرحوم بیٹی کے شوہر  کو  ملیں گے۔

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144603102839

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں