ہمارے والد کا انتقال چار سال قبل ہوا، ان کے والدین پہلے ہی وفات پا چکے ہیں،والد کے انتقال کے وقت سات بیٹے اور چار بیٹیاں ورثاء میں موجود تھے اور ہماری والدہ والد کی حیات میں ہی انتقال کر گئی تھیں ،
پھر ایک بیٹی کا انتقال ہوا، ان کی اولاد کوئی نہیں ہے اور صرف شوہر حیات ہیں ،
باقی سات بھائی اور تین بہنیں حیات ہیں اب پوچھنا یہ ہے کہ وراثت کی تقسیم کیسے ہوگی ؟ والد کی وراثت میں ایک مکان ہے، جس کی مالیت تقریبا 84 لاکھ ہے، ہر ایک کو کتنی رقم ملے گی؟
صورتِ مسئولہ میں والد مرحوم کے ترکہ کو تقسیم کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ سب سے پہلے مرحوم کے حقوقِ متقدمہ یعنی کفن دفن کے اخراجات نکالنے کے بعد ،اگر مرحوم پر کوئی قرضہ ہے اس کو ادا کرنے کے بعد، اگرمرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو اس کو بقیہ مال کے ایک تہائی ترکہ سے نافذ کرنےکے بعد،باقی ترکہ منقولہ وغیر منقولہ کو612حصوں میں تقسیم کرکے70 حصے ہربیٹے کو،35حصے ہر زندہ بیٹی کو اور 17 حصے مرحوم والد کی مرحوم بیٹی کے شوہر کو ملیں گے۔
تقسیم کی صورت یہ ہے:
میت: والد، مسئلہ:612/18
بیٹا | بیٹا | بیٹا | بیٹا | بیٹا | بیٹا | بیٹا | بیٹی | بیٹی | بیٹی | بیٹی |
2 | 2 | 2 | 2 | 2 | 2 | 2 | 1 | 1 | 1 | 1 |
68 | 68 | 68 | 68 | 68 | 68 | 68 | 34 | 34 | 34 | فوت شدہ |
میت: بیٹی، مسئلہ:34/2۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ما فی الید:1
شوہر | بھائی | بھائی | بھائی | بھائی | بھائی | بھائی | بھائی | بہن | بہن | بہن |
1 | 1 | |||||||||
17 | 2 | 2 | 2 | 2 | 2 | 2 | 2 | 1 | 1 | 1 |
فی صد کے حساب سے 11.43 فی صد ہر بیٹے کو، 5.71 فی صد ہر زندہ بیٹی کو اور 2.77 فی صد مرحوم والد کی مرحوم بیٹی کے شوہر کو ملے گا۔
یعنی تقریبا 960784.31 روپے ہر بیٹے کو ، تقریبا 480392.15 روپے ہر زندہ بیٹی کو اور تقریبا 233333.33 روپےمرحوم والد کی مرحوم بیٹی کے شوہر کو ملیں گے۔
فقط واللہ أعلم
فتوی نمبر : 144603102839
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن