میرے چچا کا سال 2004 میں انتقال ہو گیا تھا ان کو میرے دادا نے اپنی زندگی میں 8 ایکڑ زمین ہبہ کردی تھی جب چچا کا انتقال ہوا اس وقت چچا کے والد یعنی میرے دادا زندہ تھے ان کا انتقال سال 2007 میں ہوا تھا، چچا کے لواحقین میں ایک بیوہ ایک بیٹا اور تین بیٹیاں شامل ہیں اور حیات ہیں لیکن چچا کی والدہ ان سے پہلے انتقال کر گئی تھیں، چچا کے 3 بھائی اس وقت حیات تھے۔ اب ایک مسئلہ در پیش ہے کہ چچا کی وراثت کے وقت ان کے والد زندہ تھے، اب ان کے والد کا حصہ ترکہ میں سے ہوگا یا نہیں کیونکہ زمین تو ان کے والد نے ہی ہبہ کی تھی؟
صورتِ مسئولہ میں آپ کے دادا کا اپنے بیٹے کے ترکہ میں حصہ ہوگا ، اگرچہ متروکہ جائداد آپ کے دادا نے ہی اپنے بیٹے کو ہدیہ کی ہو۔تقسیم جائیداد درج ذیل ہے:
سائل کے مرحوم چچا کے ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ میت کے حقوقِ متقدمہ یعنی تجہیز و تکفین کے اخراجات ادا کرنے کے بعد، اگر ان پر کوئی قرض ہو تو وہ ادا کرنے کے بعد، اگرانہوں نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسےباقی ترکہ کے ایک تہائی ترکہ سے پورا کرنے کے بعد، مابقیہ کل ترکہ منقولہ و غیر منقولہ کو 120 حصوں میں تقسیم کریں، 15 حصے بیوہ کو ،20 حصے والد (سائل کے دادا) کو، 34 حصے بیٹے کو اور 17،17 حصے ہر بیٹی کو ملیں گے۔صورتِ تقسیم یہ ہے:
میت:120/24
بیوہ | والد | بیٹا | بیٹی | بیٹی | بیٹی |
3 | 4 | 17 | |||
15 | 20 | 34 | 17 | 17 | 17 |
یعنی سو میں سے %12.5 بیوہ کو، %16.66 والد کو، %28.33 بیٹے کو اور %14.16 ہر بیٹی کو ملیں گے۔
واضح رہے کہ آپ کے چچا کے انتقال کے وقت آپ کے کے دادا زندہ تھے تو دادا کو ملنے والا حصہ دادا مرحوم کی اولاد میں شرعی حساب سے تقسیم ہو گا۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144401101162
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن