بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوہ، والد، ایک بیٹا تین بیٹیوں میں ترکہ کی تقسیم


سوال

میرے چچا کا سال 2004 میں انتقال ہو گیا تھا ان کو میرے دادا نے اپنی زندگی میں 8 ایکڑ زمین ہبہ کردی تھی جب چچا کا انتقال ہوا اس وقت چچا کے والد یعنی میرے دادا زندہ تھے ان کا انتقال سال 2007 میں ہوا تھا،  چچا کے لواحقین میں ایک بیوہ ایک بیٹا اور تین بیٹیاں شامل ہیں اور حیات ہیں لیکن چچا کی والدہ ان سے پہلے انتقال کر گئی تھیں،  چچا کے 3 بھائی اس وقت حیات تھے۔ اب ایک مسئلہ در پیش ہے کہ چچا کی وراثت کے وقت ان کے والد زندہ تھے، اب ان کے والد کا حصہ ترکہ میں سے ہوگا یا نہیں کیونکہ زمین تو ان کے والد نے ہی ہبہ کی تھی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں آپ کے دادا کا اپنے بیٹے کے ترکہ میں حصہ ہوگا ، اگرچہ متروکہ جائداد آپ کے دادا نے ہی اپنے بیٹے کو ہدیہ کی ہو۔تقسیم جائیداد درج ذیل ہے:

 سائل کے مرحوم چچا  کے ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ میت کے حقوقِ متقدمہ یعنی تجہیز و تکفین کے اخراجات ادا کرنے کے بعد، اگر ان پر کوئی قرض ہو تو وہ ادا کرنے کے بعد، اگرانہوں نے  کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسےباقی ترکہ کے ایک تہائی ترکہ سے پورا کرنے کے بعد، مابقیہ کل ترکہ منقولہ و غیر منقولہ  کو 120 حصوں میں تقسیم کریں،  15 حصے بیوہ کو ،20 حصے والد (سائل کے دادا) کو، 34 حصے بیٹے کو اور 17،17 حصے ہر بیٹی کو ملیں گے۔صورتِ تقسیم یہ ہے:

میت:120/24

بیوہوالدبیٹابیٹیبیٹیبیٹی
3417
152034171717

یعنی سو میں سے %12.5 بیوہ کو، %16.66 والد کو، %28.33  بیٹے کو اور %14.16 ہر بیٹی کو ملیں گے۔

واضح رہے کہ آپ کے چچا کے انتقال کے وقت آپ کے کے دادا زندہ تھے تو دادا کو  ملنے والا حصہ دادا مرحوم کی اولاد میں شرعی حساب سے تقسیم ہو گا۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401101162

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں