بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

30 جُمادى الأولى 1446ھ 03 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوہ، 2 بیٹیاں، 3 بھائی اور 3 بہنوں كے درميان ترکہ کی تقسیم


سوال

زید کاانتقال ہوا، اسکے وارثین میں ایک بیوی، دوچھوٹی لڑکیاں، تین بھائی اورتین بہنیں حیات ہیں۔ زید کا کل ترکہ ڈ ھائی لاکھ روپیہ ہے،  جبکہ اسکے ذمے ایک لاکھ کا قرضہ ہے۔ کس کو کتنا ملے گا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  مرحوم کے ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ میت کے حقوقِ متقدمہ یعنی تجہیز و تکفین کے اخراجات ادا کرنے کے بعد، اگر ان پر کوئی قرض ہو تو وہ ادا کرنے کے بعد، اگرانہوں نے  کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسےباقی ترکہ کے ایک تہائی ترکہ سے پورا کرنے کے بعد، مابقیہ کل ترکہ منقولہ و غیر منقولہ کو 216 حصوں میں تقسیم کریں، 27 حصے بیوہ کو،72،72 حصے ہر بیٹی کو،10، 10 حصے ہر بھائی کو اور 5،5 حصے ہر بہن کو ملیں گے۔ صورتِ تقسیم درج ذیل ہے:

میت: 216/24

بیوہبیٹیبیٹیبھائیبھائیبھائیبہنبہنبہن
3885
277272101010555

یعنی ڈھائی لاکھ میں سے ایک لاکھ قرضہ ادا کرنے کے بعد، بقیہ ڈیڑھ لاکھ میں سے18750روپے بیوہ کو، 50، 50 ہزار روپے ہر بیٹی کو، 6944.44 روپے ہر بھائی کو اور 3472.22 روپے ہر بہن کو ملیں گے۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403100023

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں