زید کاانتقال ہوا، اسکے وارثین میں ایک بیوی، دوچھوٹی لڑکیاں، تین بھائی اورتین بہنیں حیات ہیں۔ زید کا کل ترکہ ڈ ھائی لاکھ روپیہ ہے، جبکہ اسکے ذمے ایک لاکھ کا قرضہ ہے۔ کس کو کتنا ملے گا؟
صورتِ مسئولہ میں مرحوم کے ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ میت کے حقوقِ متقدمہ یعنی تجہیز و تکفین کے اخراجات ادا کرنے کے بعد، اگر ان پر کوئی قرض ہو تو وہ ادا کرنے کے بعد، اگرانہوں نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسےباقی ترکہ کے ایک تہائی ترکہ سے پورا کرنے کے بعد، مابقیہ کل ترکہ منقولہ و غیر منقولہ کو 216 حصوں میں تقسیم کریں، 27 حصے بیوہ کو،72،72 حصے ہر بیٹی کو،10، 10 حصے ہر بھائی کو اور 5،5 حصے ہر بہن کو ملیں گے۔ صورتِ تقسیم درج ذیل ہے:
میت: 216/24
بیوہ | بیٹی | بیٹی | بھائی | بھائی | بھائی | بہن | بہن | بہن |
3 | 8 | 8 | 5 | |||||
27 | 72 | 72 | 10 | 10 | 10 | 5 | 5 | 5 |
یعنی ڈھائی لاکھ میں سے ایک لاکھ قرضہ ادا کرنے کے بعد، بقیہ ڈیڑھ لاکھ میں سے18750روپے بیوہ کو، 50، 50 ہزار روپے ہر بیٹی کو، 6944.44 روپے ہر بھائی کو اور 3472.22 روپے ہر بہن کو ملیں گے۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144403100023
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن