بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 رمضان 1446ھ 28 مارچ 2025 ء

دارالافتاء

 

TapTapSend نامی ایپ سے بونس کمانا


سوال

ٹیپ ٹیپ  سینڈ (Tap Tap Send) نام کی ایک ایپلیکیشن ہے، اس کو بیرون ممالک رقم بھیجنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، اس پر سائن اپ کرنے کے بعد آپ کو ایک ریفرل کوڈ  ملتا ہے، اس کے بعد اگر کوئی دوسرا بندہ سائن اپ کرے اور آپ کا ریفرل کوڈ ایڈ کرکے وہ کسی کو پیسے بھیج دے تو آپ کو بھی 40 درہم اور ریفرل کئے جانے والے کو 20 درہم کا بونس ملتا ہے۔ تو کیا یہ ریفرل کوڈ کے ذریعے ملنے والی رقم کا استعمال شرعی طور پر جائز ہے یا نہیں؟

جواب

صورت مسئولہ میں مذکورہ ایپلیکیشن  کی ویب سائٹ سے حاصل کردہ معلومات (جس کا لنک ذیل  میں درج ہے) کے مطابق یہ ایپلیکیشن درحقیقت بیرون ملک رقم منتقل کرنے کے لیے بنائی گئی ہے۔ البتہ اگر کوئی شخص مذکورہ ایپلیکیشن کی ترغیب  دوسرے لوگوں کو دینا چاہے تواس کو ایک ریفرل کوڈ ملتا ہے جس کو وہ دوسرے لوگوں کے ساتھ شیئر کر سکتا ہے۔ پھر جو شخص اس کے ریفرل کوڈ کے ذریعے اس  ایپلیکیشن میں رجسٹر ہوگا تو اس کے بعد   اس کی  پہلی دفعہ   کی رقم منتقلی پراس رقم منتقل کرنے والے کو بھی بونس ملے گا، اور اس ریفرل کوڈ بھیجنے والے کو بھی۔اور اس کا مقصد بظاہر یہ ہے کہ لوگوں کو اس ایپ استعمال کرنے کی ترغیب ہو۔  نیز یہ بونس صرف نئے آنے والے شخص کی صرف پہلی رقم منتقلی (کی transaction) پر ملے گا، اور اس بونس کی رقم بھی متعین ہوگی، مثلاً درہم کی صورت  میں رقم بھیجنے والے کو 20درہم اور ریفرل کوڈ بھیجنے   والے کو 40درہم ملیں گے۔

(بحوالہ: https://support.taptapsend.com/hc/en-gb/articles/360001303088-How-do-referrals-work

(https://www.taptapsend.com/referrals-terms/referral-v4/referrals-en4) )

مذکورہ بالا تفصیل کے مطابق ریفرل کوڈ شیئر کر کے یہ بونس حاصل کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں، بشرطیکہ اس میں ملٹی لیول مارکیٹنگ کا طریقہ کار لاگو نہ ہوتا ہو، یعنی جس شخص کو اس ایپ کے صارف نے براہ راست ریفرل کوڈ شیئر کیا ہو، صرف اسی کی رقم منتقلی پر اس پہلے شخص کو بونس ملتا ہو، وہ دوسرا شخص آگے اگر کسی تیسرے شخص کو  (پہلے والے شخص کا) یہ ریفرل کوڈ بھیجتا ہوتو اس تیسرے شخص کی  رقم منتقلی (transaction)پرپہلے والے شخص کو  کوئی بونس  نہ ملتا ہو(جس کا تیسرے شخص کو اس ایپ سے منسلک کرنے میں کوئی عمل نہیں) ایسی صورت میں اس ریفرل کوڈ کا بونس حاصل کرنا جائز ہے۔ اور اگر تیسرے شخص کی منتقلی کا بونس بھی اس پہلے والے شخص کو ملتا ہو (جیسا کہ ملٹی لیول مارکیٹنگ میں ہوتا ہے) تو یہ  بونس اس پہلے شخص کے لیے ناجائز ہوگا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"قال في التتارخانية: وفي الدلال والسمسار يجب أجر المثل، وما تواضعوا عليه أن في كل عشرة دنانير كذا فذاك حرام عليهم. وفي الحاوي: سئل محمد بن سلمة عن أجرة السمسار، فقال: أرجو أنه لا بأس به وإن كان في الأصل فاسدا لكثرة التعامل وكثير من هذا غير جائز، فجوزوه لحاجة الناس إليه كدخول الحمام."

(6/ 63، کتاب الاجارہ، باب الاجارۃ الفاسدہ، مطلب فی اجرۃ الدلال، ط: سعید)

شعب الإيمان میں ہے:

"عن سعيد بن عمير الأنصاري قال: سئل رسول الله صلّى الله عليه وسلّم ‌أيّ ‌الكسب أطيب؟ قال:عمل الرجل بيده، وكلّ بيع مبرور."

(2/ 84، التوكل بالله عز وجل والتسليم لأمره تعالى في كل شيء ،ط:دار الكتب العلمية)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144602102580

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں