بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز کو وقت سے پہلے پڑھنا


سوال

 میں ایک  کالج کا اسٹوڈنٹ ہوں، حنفی  مسلک سے میرا تعلق ہے،  3:30 پر میرے کالج کا ٹائم شروع ہوتا ہے، کالج والوں کی طرف سے یہ حکم ہے کہ نماز  ساڑھے تین بجے سے پہلے پڑھیں،  کالج کے ٹائم میں  عصر کی نماز پڑھنے کی اجازت نہیں ہے،  کیا  ساڑھے تین بجے سے پہلے آج کل نماز عصر پڑھنے  کی کوئی گنجائش نکل سکتی ہے؟ ہمارے   نزدیک آج  کل ساڑھے تین بجے سے پہلے عصر کا وقت داخل نہیں ہوتا،  بلکہ آج کل عصر کا وقت  اس کے بعد داخل ہو رہا ہے، کیا  یہ جائز ہے؟

جواب

بصورتِ  مسئولہ   کسی بھی فرض  نماز کو اس کے وقت سے پہلے پڑھنا شرعًا درست نہیں ہے،  وقت سے پہلے پڑھی ہوئی نماز  شرعًا معتبر نہیں ؛  اس لیے آپ کے  لیے عصر کی نماز وقت سے پہلے پڑھنا مذکورہ عذر کی بنا پر بھی جائز نہیں۔

نماز ہر  بالغ مسلما ن پر اس کے وقت میں پڑھنا ضروری ہے،  آپ کے کالج والوں کا  یہ پابندی لگانا کہ کالج کے وقت میں نماز  کی اجازت نہیں جب کہ اس وقت میں نماز کا وقت بھی ہے،  سراسر شریعت کے خلاف ہے، کالج انتظامیہ  پركم از كم فرض نماز كي ادائيگي كا وقت دينا لازم ہے، اس کے لیے طلبہ و اساتذہ کو حکمت کے ساتھ انتظامیہ سے بات کرنی چاہیے، اگر پھر بھی نہیں مانتے تو اپنے دین و اعمال کی حفاظت کا تقاضا یہ ہے کہ ایسے کالج کے بجائے کسی دوسرے ادارے میں تعلیم حاصل کریں جہاں بروقت نماز کی ادائیگی ممکن ہو۔

قرآن کریم میں ہے:

{إن الصلاة كانت على المؤمنين كتابا موقوتا}[النساء: 103]

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 200096

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں