منگنی کی تقریب میں پلیٹ میں کچے چاول رکھ کر پیسے جمع کئے جاتے ہیں، کیا شریعت میں اس کی گنجائش ہے؟
تنقیح:مذکورہ عمل کسی خاص اعتقاد اور نظریہ کی بنیاد پر کیا جاتا ہے؟ یا پھر بغیر کسی خاص اعتقاد اور نظریہ کے محض ایک رسم کے طور پر کیا جاتا ہے؟ اس کی مکمل وضاحت کرکے جواب معلوم کریں ۔
جواب تنقیح:منگنی کیلئے جو مہمان آتے ہیں ان کے سامنے ایک بڑی سی پلیٹ غالباً بطور رسم رکھی جاتی ہے جس میں پیسے رکھے جاتے ہیں اور اس پیسے کو میزبان کے حوالے کر دیا جاتا ہے، سوال یہ ہے کہ کیا منگنی میں اس طرح پیسے دینا جائز ہے جس کے بارے میں یہ معلوم نہیں کہ طیب نفس سے دیے گئے ہیں یا بادلِ ناخواستہ رسم نبھانے کی غرض سے دیے گئے ہیں؟
سوال میں مذکور رسم اور اس طرح کی ہر وہ رسم جو بے جا مال کے خرچ اور ضیاع کا باعث ہو اور شادی کو مشکل بنا دے، خاص طور پر جب طیب نفس سے بھی نہ ہو اور عام طور رسم و رواج میں دی گئی رقم طیبِ نفس سے نہیں ہوتی ، ہر ایسی رسم شریعت کی منشا کے خلاف ہونے کی وجہ سے ناجائز ہے، اس کا چھوڑنا واجب ہے۔
مرقاۃ المفاتیح میں ہے:
" وعن أبي حرة الرقاشي، عن عمه - رضي الله عنه - قال: قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم - " «ألا لا تظلموا، ألا لا يحل مال امرئ إلا بطيب نفس منه» . رواه البيهقي في " شعب الإيمان "، والدارقطني في " المجتبى "."
(کتاب البیوع ، باب الغصب و العاریۃ، ج نمبر ۵، ص نمبر ۱۹۷۴، دار الفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144511102481
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن