بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

قضا کی نیت کیے بغیر روزہ رکھنے کا حکم


سوال

 اگر ظہر کے وقت نیت کی کہ کل میں رمضان کے روزے کی قضاء کروں گا اور اگلے دن اٹھ کر سحری کرلی، لیکن نیت قضائے رمضان کی اس وقت ذہن میں نہ تھی تو کیا یہ روزہ  قضائے رمضان کے لیے کافی ہوگا یا یہ نفل ہے اور قضا پھر کرنا لازمی ہے؟ 

وضاحت: جب سحری کر رہا تھا تو اس وقت کوئی بھی نیت نہیں تھی ذہن میں، بس جو کل ارادہ کیا تھا تو سحری کے لیے اٹھا سحری کر لی باقی اس وقت کوئی نیت تھی ہی نہیں بس سحری کی روزہ رکھ لیا۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں جب سائل کی سحری کے وقت کوئی نیت قضاء کی نہیں تھی، قضاء کی نیت گزشتہ دن ظہر کے وقت کی تھی تو سائل کا روزہ نفل شمار ہوگا، قضاء کا روزہ ادا نہیں ہوگا۔ 

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ووقت النية كل يوم بعد غروب الشمس،ولا يجوز قبله كذا في محيط السرخسي ولو نوى قبل أن تغيب الشمس أن يكون صائما غدا ثم نام أو أغمي عليه أو غفل حتى زالت الشمس من الغد لم يجز، وإن نوى بعد غروب الشمس جاز كذا في الخلاصة. جاز صوم رمضان، والنذر المعين، والنفل بنية ذلك اليوم أو بنية مطلق الصوم أو بنية النفل من الليل إلى ما قبل نصف النهار، وهو المذكور في الجامع الصغير وذكر القدوري ما بينه وبين الزوال والصحيح الأول.... وشرط القضاء والكفارات أن يبيت ويعين كذا في النقاية. وكذا النذر المطلق هكذا في السراج الوهاج."

(کتاب الصوم، باب اول،ج نمبر ۱، ص نمبر ۱۹۵، دا ر الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144506100034

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں