’’جس گاؤں میں اذانیں شاندار ہوتی ہیں وہاں اتحاد و اتفاق ہوتا ہے اور جس گاؤں میں اذانیں غلط ہوتی ہیں وہ گاؤں اختلاف و انتشار کا شکار ہوجاتا ہے‘‘۔
اس بات کی کیا حقیقت ہے؟ کیا یہ بات کسی حدیث سے ثابت ہے ؟
سوال میں آپ نے اذان کے شان دا ر ہونے کی صورت میں اتحاد واتفاق ہونے ،او راذان کے غلط ہونے کی صورت میں اختلاف وانتشار کا شکار ہونے کا ذکر کیا ہے، اس بارے میں ہمیں کوئی حدیث وغیرہ نہیں ملی ، اس لیے اسے حدیث کے طور پر بیان کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔
البتہ اذان ،دینِ اسلام کا شعار ہے، اس کی اہمیت وعظمت مسلم ہے،نیز اذان کے احکام ومسائل(یعنی اذان دینے کا طریقہ ، آداب اور فضائل وغیرہ) ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک ارشادات میں موجود ہیں، ان احکام ومسائل کو سیکھ کر ان کے مطابق اذان دینے کا اہتمام کرناچاہیے، اس سے علاقے میں رحمت اور برکت ہو گی۔
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144503100905
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن