بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق کی توکیل کے وسوسہ کا حکم


سوال

مندرجہ ذیل دیو بند وقف کا فتوی مذکورہ ہے۔آپ کے ادارہ کی اس میں کیا رائے ہے ؟

" اشرف نے زاہد کو کہا کہ زاہد میرا وکیل ہے اشرف کی نیت زاہد کو زمین کے جھگڑے میں وکیل بنانے کی تھی۔ چونکہ اشرف موسوس ہے اس وجہ سے اسے لگا کہ زاہد طلاق کا وکیل بن گیا ہے اور اشرف نے وسوسہ کی حالت میں شہریار نامی عالم دین سے پوچھا کہ زاہد کو طلاق کا وکیل بنا دیا ہے جبکہ یہ بات درست نہ تھی بعد میں اشرف کو احساس ہوا کہ یہ وہم ہے طلاق کی وکالت کے وہم کا زاہد اور شہریار مفتی کو معلوم ہے جبکہ اشرف کی بیوی نائلہ کو علم نہ ہے کیا۔ دیانت کےطور پر وکالت زاہد کو نہ.ملی ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اشرف موسوس ہے ۔

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اشرف نے زمین کے معاملہ میں زاہد کو وکیل بنایا ہے، لہذا زاہد زمین ہی کے معاملہ میں وکیل شمار ہوگا، بلاکسی وجہ کے اس وکالت کو دوسری جانب موڑنا درست نہیں ہے۔ طلاق کی وکالت کا وسوسہ محض وسوسہ ہے، اس کا کوئی اعتبار نہیں ہے، اس میں کوئی شبہہ نہ کیاجائے۔ واللہ اعلم بالصواب دارالافتاء دارالعلوم وقف دیوبند"

جواب

صورت مسئولہ میں جب اشرف نے  زید کو زمین کے جھگڑے  کے معاملہ میں وکیل بنایا تھا  تو پھر اشرف کے وسوسہ کا شرعا کوئی اعتبار نہیں ہے اور زید طلاق کا وکیل نہیں بنے گا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(وهو إقامة الغير مقام نفسه) ترفها أو عجزا (في تصرف جائز معلوم."

(فتاوی شامی، کتاب الوکالۃ، ج نمبر ۵، ص نمبر ۵۱۰، ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144502100312

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں