بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جنت میں مرد کا درجہ عورت سے بڑھنے سے متعلق تفصیل


سوال

جس طرح دنیا میں مرد کا ایک درجہ عورت سے اوپر ہے، تو کیا جنت میں بھی اسی طرح ہو گا ؟

جواب

مرد کے عورت پر ایک گونہ درجہ بڑھنے سے متعلق قرآنِ مجید میں ہے:

"وَبُعُولَتُهُنَّ أَحَقُّ بِرَدِّهِنَّ فِي ذَلِكَ إِنْ أَرَادُوا إِصْلَاحًا وَلَهُنَّ مِثْلُ الَّذِي عَلَيْهِنَّ بِالْمَعْرُوفِ وَلِلرِّجَالِ عَلَيْهِنَّ دَرَجَةٌ وَاللَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ (228)

ترجمہ: اور عورتوں کے لیے بھی حقوق ہیں جو کہ مثل ان ہی حقوق کے ہیں جو ان عورتوں پر ہیں قاعدہٴ (شرعی) کے موافق اور مردوں کا ان کے مقابلہ میں کچھ درجہ بڑا ہوا ہے اور اللہ تعالیٰ زبردست ( حاکم) ہیں حکیم ہیں۔

مذکورہ آیت میں مرد و عورت میں مذکورہ درجہ کا تفوق دنیوی معاملات میں ہے آخرت کی فضلیت میں اس کا کوئی اثر نہیں ہے، کیوں کہ دنیا میں نظام عالم اور انسانی فطرت اور خود عورتوں کی مصلحت کا تقاضا یہی تھا کہ مردوں کو عورتوں پر ایک قسم کی حاکمیت اور نگرانی کا حق نہ صرف دیا جائے،  بلکہ ان پر لازم کیا جائے،  اسی کا بیان آیت" الرِّجَالُ قَوّٰمُوْنَ عَلَي النِّسَاءِ" میں آیا ہے لیکن اس سے سب مردوں کا سب عورتوں سے افضل ہونا لازم نہیں آتا کیونکہ فضیلت عنداللہ کا تمام تر مدار ایمان اور عمل صالح پر ہے وہاں درجات کی ترقی وتنزل ایمان اور عمل کے درجات کے مطابق ہوتا ہے، اس لیے امور آخرت میں یہ ضروری نہیں کہ مردوں ہی کا درجہ عورتوں سے بلند رہے یہ بھی ہوسکتا ہے اور حسب تصریح آیات وروایات ایسا ہوگا بھی کہ بعض عورتیں اپنی اطاعت و عبادت کے ذریعہ بہت سے مردوں پر فائق ہوجائیں گی ان کا درجہ بہت سے مردوں سے بڑھ جائے گا۔

خلاصہ یہ ہے کہ دنیوی نظام اور اس کے معاملات(جیسے میراث، جہاد وغیرہ)  میں عورتوں پر مردوں کا ایک گونہ تفوق اور حاکمیت ان کی مصلحت اور حکمت کا تقاضا ہے ورنہ نیک و بدعمل کی جزاء وسزا اور درجات کا آخرت میں کوئی فرق نہیں۔

(استیناس:معارف القرآن، سورۃ البقرۃ،  عنوان:مرد وعورت میں تفوّق صرف دنیوی معاملات میں ہے ج:1، ص:551، ط:مکتبہ معارف القرآن)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403101208

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں