فوت شدہ باپ کے ترکہ میں بیٹے نے ابھی حصہ نہیں لیا تھا کہ کچھ عرصہ بعد بیٹا بھی فوت ہوگیا ،اب کوئی دوسرا بیٹا بھی نہیں ہے ،البتہ پوتے پوتیاں اور بیٹیاں موجود ہیں ، اب پوتے ،پوتیوں کو دادا کے ترکہ میں سے کتنا حصّہ ملے گا اور بیٹیوں کو کتنا ملے گا ؟
صورت ِ مسئولہ میں اگر مرحوم کے ورثاء میں صرف بیٹیاں ،پوتے اور پوتیاں ہیں (بیوہ اور بیٹا مرحوم سے پہلے فوت ہوچکے ہوں ) تو مرحوم کی میراث تقسیم کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ مرحوم کے حقوق ِ متقدمہ یعنی تجہیز وتکفین کے اخراجات نکالنے کے بعد،اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرض ہو تو اسے کل مال سے ادا کرنے کے بعد ،اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے بقیہ مال کے ایک تہائی سے نافذ کرنے کے بعد ،ایک سے زائد بیٹیاں ہونے کی صورت میں دو تہائی بیٹیوں کو اور بقیہ ایک تہائی میں پوتیوں کو اکہرا اور پوتوں کو دہراحصہ ملے گا ۔
یہ اصولی جواب دے دیا گیا ہے ۔مزید تفصیل معلوم کرنے کے لیے ورثاء کی حتمی تعداد بتا کر معلوم کرلیا جائے ۔ نیز اگر مرحوم والد کے اس بیٹے کے علاوہ بھی بیٹے تھے،یا بیٹے کے انتقال کے وقت اس کی بیوہ بھی موجود تھی تو تفصیل لکھ کر مرحوم بیٹے کے ورثاء کے حصے معلوم کرلیں۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144401100764
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن