بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تین بطن مناسخہ


سوال

میراث کے بارے میں مسئلہ!میرے دادا،دادی کی پراپرٹی (جو اب تک دادا کے نام پر ہی ہے )سیل ہورہی ہے (فلیٹ کی شکل میں )دادا،دادی کا کافی سال پہلے انتقال ہو گیا ہے ،ان کی ایک بیٹی اور پانچ بیٹے ہیں ،ایک بیٹی اور بڑے بیٹے کا حال ہی میں انتقال ہوگیا ہے ،اب اس وقت بھائی لوگ سیل کررہے ہیں ،برائے مہربانی آپ بتائیں کہ تقسیم کس طرح ہو اور کتنے شیئرز میں تقسیم ہوگی ؟(بیٹی کا شوہر زندہ ہے اور تین بیٹے ہیں شوہر نے دوسری شادی کی ہے اور کوئی اولاد نہیں ہے )بڑا بیٹا جو انتقال ہوگیا ہے ان کی ایک بیوی ہے اور دو بیٹی ہے ۔

وضاحت:

میرے دادا،دادی کے انتقال کے وقت ان کے والدین حیات نہیں تھے۔

پہلے بیٹے کا انتقال ہوا پھر بیٹی کا۔

جواب

صورت ِ مسئولہ میں مرحوم دادا،دادی کے ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ سب سے پہلے مرحومین کے حقوق متقدمہ یعنی تجہیز وتکفین کے اخراجات نکالنے کے بعد ،اگر مرحومین کے ذمے کوئی قرض ہو تو اسے کل مال سے ادا کرنے کے بعد اور اگر مرحومین نے کوئی  جائز وصیت  کی ہو تو اسے بقیہ مال کے ایک تہائی سے نافذ کرنے کے بعد کل ترکہ منقولہ وغیر منقولہ کو 4752 حصوں میں تقسیم کرکے مرحومین کے ہر بیٹے کو 904 حصے ،اور مرحوم بیٹے کی بیوہ کو 108 حصے ،اور اس کی ہر بیٹی کو 288 حصے ،اور مرحوم بیٹی کے شوہر اور ہر بیٹے کو 113 حصے ملیں گے۔

صورت تقسیم یہ ہے :

میت۔۔۔4752/1188/11

بیٹابیٹابیٹابیٹابیٹابیٹی
222221
مرحوم 216216216216108
 864864864864مرحومہ 

میت۔۔۔216/24                                                                                                         مافی الید 2

بیوہبیٹیبیٹیبھائیبھائیبھائیبھائیبہن
388  5  
277272101010105
10828828840404040مرحومہ

میت۔۔۔4                                                                                     مافی الید 113

شوہربیٹابیٹابیٹا
1111
113113113113

یعنی فیصد کے اعتبار سے مرحومین کے ہر بیٹے کو3 19.02فیصد،مرحوم بیٹے کی بیوہ کو2 2.27 فیصد ،اور اس کی ہر بیٹی کو0 6.06فیصد ،اور مرحومہ بیٹی کے شوہر اور اس کے ہر ایک بیٹے کو 2.377 فیصد ملے گا ۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401100622

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں