بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حکومتی ادارہ سے حکومتی کوارٹر پر کیا ہوا خرچہ وصول کرنا اور بعد میں رقم لوٹا کر وہ اشیاء خود لے جانے کا حکم


سوال

 عرض یہ ہے کہ میرے  والد صاحب سرکار میں ملازم ہیں اور ہم اس وجہ سے سرکاری کواٹر میں رہتے ہیں۔ ہم نے اس کواٹر پر سہولت کے خاطر پیسے خرچ کر دیے ہیں اور جو کام ہم نے کیا ہے  وہ ہمارے  رشتہ دار نے کروایا، اس نے اس کام کی مزدوری نہیں لی ۔اس پر بغیر مزدوری تقریباً 28000 پیسے خرچ ہوئے تھے جو ہمارے والد صاحب نے  حکومت سے لیے۔ 28000 ہزار کے بجائے ہمیں 18000 ملے باقے پیسے  حکومتی ادارہ کے ملازمین نے رشوت کے طور پر لیے۔ اب ہم چاہتے ہیں کہ وہ اشیاء ہم اپنے ساتھ لے جائیں اور اس کے بدلے ہم وہ پیسے واپس کردیں تو کیا یہ جائز ہے؟ ان اشیاء کے قیمت میں اس دور میں بہت اضافہ  ہوا ہے یعنی 28000 ہزار کے قیمت اب 100000 تک ہے تو ہمارے لیے کیا جائز ہے  28000 کی قیمت واپس کردیں۔

جواب

صورتِ  مسئولہ میں سائل کے والد نے جب حکومتی کوارٹر پر کا م کروانے کے لیے جو اشیاء خریدیں اور ان کی قیمت  حکومت سے وصول کرلی تو  وہ  اشیاء حکومت کی ملکیت ہوگئیں ۔ اب حکومت کی املاک حکومت سے قانونی اجازت کے بغیر لے جانا جائز نہیں ہے۔ باقی سائل کا یہ موقف کہ 28000 خرچہ ہوا اور کلیم میں منظوری کے لئے دس ہزار رشوت دہی میں خرچ ہوگئے تو غلطی محکمہ کے ملازمین کی ہے، اس کا بوجھ سرکار کے کھاتے میں نہیں ڈالا جاسکتا ہے۔  

شرح مجلۃ الاحکام میں ہے:

"المادة (1192) - (كل يتصرف في ملكه كيفما شاء. لكن إذا تعلق حق الغير به فيمنع المالك من تصرفه على وجه الاستقلال."

(کتاب العاشر باب ثالث فصل اول ج نمبر ۳ ص نمبر ۲۰۱، دار الجیل)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401100571

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں