گندم کا بھوسہ بیچ کر اس کی زکات کیسے ادا کرے؟
اپنے کھیت کی گندم کے بھوسہ پر عشر واجب نہیں ہے، لہذا جب کٹائی کے بعد گندم میں عشر ادا کیاجائے گا تو گندم کے بھوسہ کا عشر الگ سے ادا نہیں کرنا ہوگا۔ نیز بھوسہ بیچ کر جو رقم حاصل ہوگی ، زکوۃ کا سال مکمل ہونے پر اس پر زکوۃ واجب ہوگی بشرطیکہ وہ شخص صاحب نصاب ہو اور وہ رقم سال کے اخیر تک سائل کے پاس موجود ہو، بھوسہ سے حاصل شدہ رقم سال کے دوران خرچ کرنے کی صورت میں اس رقم پر زکوۃ بھی واجب نہیں ہوگی لیکن اگر کوئی بھوسہ کا کاروبار کرتا ہو تو وہ بھی مال تجارت میں شمار ہوگا اور مال تجارت کے نصاب پر جب سال گزر جائے تو چالیسواں حصہ زکوٰۃ میں ادا کرنا لازم ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(إلا فيهما) لا يقصد به استغلال الأرض (نحو حطب وقصب) فارسي (وحشيش) وتبن وسعف وصمغ وقطران وخطمي وأشنان وشجر قطن
قوله: إلا فيما لا يقصد إلخ) أشار إلى أن ما اقتصر عليه المصنف كالكنز وغيره ليس المراد به ذاته بل لكونه من جنس ما لا يقصد به استغلال الأرض غالبا وأن المدار على القصد حتى لو قصد به ذلك وجب العشر كما صرح به بعده."
(کتاب الزکوۃ باب العشر ج نمبر ۲ ص نمبر ۳۲۷،ایچ ایم سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144311100825
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن