بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

فسخِ نکاح میں صرف ایک گواہ کی گواہی پر سنائے گئے فیصلہ کا حکم


سوال

اگر فسخ نکاح کے دعوی میں دو گواہوں کے نام دیئے جائے اور قاضی صرف ایک گواہ سے قسم یا حلفیہ بیان لے کر نکاح فسخ کر دے، تو کیا اس صورت میں تنسیخ واقع ہوجاتی ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں تنسیخِ نکاح کے لیے دیگرشرائطِ معتبرہ کے ساتھ ساتھ ایک اہم ترین شرط یہ ہے کہ مذکورہ مقدمہ میں قاضی کا فیصلہ دو  معتبر شرعی گواہوں کی گواہی کی بنا پر ہو، لہذا محض ایک گواہ کی گواہی کی بنا پر تنسیخِ نکاح کا فیصلہ معتبر نہیں ہوگا۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(و) نصابها (لغيرها من الحقوق سواء كان) الحق (مالا أو غيره كنكاح وطلاق ووكالة ووصية واستهلال صبي) ولو (للإرث رجلان) إلا في حوادث صبيان المكتب فإنه يقبل فيها شهادة المعلم منفردا قهستاني عن التجنيس (أو رجل وامرأتان) ولا يفرق بينهما {فتذكر إحداهما الأخرى} [البقرة: 282] ولا تقبل شهادة أربع بلا رجل لئلا يكثر خروجهن، وخصهن الأئمة الثلاثة بالأموال وتوابعها (قوله رجل واحد) قال في المنح: وأشار بقوله فيما لا يطلع عليه الرجال إلى أن الرجل لو شهد لا تقبل شهادته وهو محمول على ما إذا قال تعمدت النظر. أما إذا شهد بالولادة وقال فاجأتها فاتفق نظري عليها تقبل شهادته إذا كان عدلا كما في المبسوط اهـ.

(قوله لغيرها) أي لغير الحدود والقصاص وما لا يطلع عليها الرجال منح فشمل القتل خطأ والقتل الذي لا قصاص فيه لأن موجبه المال، وكذا تقبل فيه الشهادة على الشهادة وكتاب القاضي رملي عن الخانية وتمامه فيه".

(کتاب الشهادات، ج:5، ص:465، ط:ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308100563

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں