بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بچوں کی ضرورت کے لیے یو کے میں مورگیج پر مکان لینا


سوال

 بچوں  کی ضرورت کے لیے یوکے میں ہم چھوٹا سا گھر لے سکتے ہیں مورگیج پر؟  وہ اس لیے کہ ابھی ہم اس قابل نہیں کہ مکان پیسوں پر لے سکیں !

جواب

قرآنِ کریم اور  اَحادیثِ مبارکہ  میں  سودی معاملات کرنے والوں کے لیے سخت وعیدیں وارد  ہوئی ہیں   جس میں سود کا لینا اور دینا دونوں شامل ہے، یعنی جس طرح سود پر قرضہ دینا حرام ہے، اسی طرح سودی قرضہ لینا بھی حرام ہے، لہذا اس قسم کے قرضہ لینے سے اجتناب کرنا ضروری ہے۔

ہاؤس مورگیج (mortgage) ایک سودی قرضہ ہے، جو  بینک  گھر خریدنے میں تعاون کے لیے رقم دیتے ہیں اور اس پر سود وصول کرتے ہیں، اس کا لین دین جائز نہیں ہے،   سود کا معاملہ کرنے والوں کے لیے اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے جنگ کا اعلان ہے، بے شمار قرآنی آیات اوراحادیث میں اس کی شناعت اور قباحت ذکر ہوئی ہے، لہذا انگلینڈ  میں ہاؤس مورگیج کے ذریعے گھر خریدنا جائز نہیں ہے۔

اگر وہاں رہائش کی صورت میں  گھر خریدنا ضروری ہی ہو تو کسی سے غیر سودی قرض لینے کی کوشش کیجیے؛ تاکہ سود کی لعنت سے  بچ سکیں۔

پھر  اگر کسی ملک میں مسلمان کے لیے حلال سے اپنی ضروریات پوری کرنا ناممکن یا مشکل ہوجائے تو مسلمان کو چاہیے کہ ایسے ملک میں منتقل ہوجائے جہاں شرعی احکام پر چلنا آسان ہو، خصوصاً جب کہ یورپ میں رہنے والا وہاں کا اصل باشندہ نہ ہو تو اس کے لیے صرف کسبِ معاش یا دنیاوی معیارِ زندگی بلند کرنے کی خاطر  وہاں جانا شرعًا پسندیدہ نہیں ہے۔

اعلاء السنن میں ہے:

"قال ابن المنذر: أجمعوا علی أن المسلف إذا شرط علی المستسلف زیادةً أو هديةً، فأسلف علی ذلك إن أخذ الزیادة علی ذلك ربا".

(14/513، باب کل قرض جرّ منفعةً، کتاب الحوالة، ط: إدارۃ القرآن) 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209202106

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں