بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فارسیج نیٹ ورک میں کام کرنے کاحکم


سوال

  آپ مفتیانِ کرام کیا فرماتے ہیں فارساج بی یو ایس ڈی نیٹ ورک مارکیٹنگ کے بارے میں کہ آیا اس میں کام کرنا درست ہے نہیں؟ آیا اسکا پیسہ حلال ہے یا حرام ہے آپ حضرات ہماری رہنمائی فرمائیں۔

وضاحت:آپ نے اپنی چھوٹی سی ٹیم بنانی ہوتی ہے جس میں آپ اپنے دوستوں کزن فیس بک اور واٹس ایپ کے لوگوں کو جوائن  کروا سکتے ہیں، پہلی جوائن  کے 5ڈالر دوسری جوائن  کے بھی 5ڈالر تیسری جوائن  کے 5ڈالر چوتھی جوننگ کے 10ڈالر پانچویں جواننگ کے 10ڈالر اس طرح جتنے بھی جوائن ہو ں گے  مطلب جب بھی آپ کے لنک سے اکاؤنٹ بنے گا 5ڈالرسے 10ڈالر آپ کے پاس آئیں گے،  اگر  آپ کے لنک سے 10 لوگ جوائن ہوں گے تو آپ کو اُن کے 50ڈالر یا اس سے زیادہ آئیں گے، جب یہ 10 لوگ آگے کسی ایک ایک دوست کو انوائیٹ کریں گے پھر بھی آپ کے اکاؤنٹ میں 50ڈالريا اس سے زیادہ ڈالرز آئیں گے ، یہ صرف رجسٹریشن کی کا بتا رہا ہوں جب اکاؤنٹ بنتا ہے ۔جب آپ کے ڈائریکٹ یا ان ڈائریکٹ اکاؤنٹ بنائے گے۔

جواب

 واضح رہے کہ  آج کل اس نوعیت کا کاروبار کرنے والی کئی کمپنیاں وجود میں آچکی ہیں جو آگے ممبر بنا کر اس پر کمیشن دینے کی پیشکش کرتی ہیں،لوگ کمیشن کی لالچ میں آکر اس کو جوائن کرلیتے ہیں،فارسیج اور اس جیسی دیگر کمپنیوں کا اصل مقصد اپنی مصنوعات فروخت کرنا نہیں ،  ورنہ اس کے لیے ممبر بننا شرط نہ ہوتا  ،اور نہ اس میں شامل ہونے والے ممبروں کا اصل مقصد کمپنی کی مصنوعات خریدنی ہوتی ہیں،بلکہ کمپنی کا اصل مقصد ممبروں کے ذریعے اپنی کمپنی کی زیادہ سے زیادہ تشہیر اور زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کرنی ہوتی ہے اور ممبروں کا اصل مقصد زیادہ سے زیادہ کمیشن حاصل کرنا ہوتا ہے، مذکورہ صورت میں کئی مفاسد ہونے کی وجہ سے ان کے ساتھ منسلک ہونا جائزنہیں ہے، ان میں سے ایک یہ ہےکہ اس میں مصنوعات  بیچنا اصل مقصد نہیں ہے، بلکہ ممبر سازی کے ذریعے  کمیشن در کمیشن کاروبار چلانا  اصل مقصد ہے جو  کہ جوئے کی ایک نئی شکل ہے۔  اس کی تفصیل یہ ہے کہ جیسے جوئے میں پیسے لگاکر  یہ امکان بھی ہوتا ہے کہ اسے کچھ نہ ملے اور یہ امکان بھی ہوتا ہے کہ اسے بہت سارے پیسے مل جائیں، اسی  طرح مذکورہ کمپنی سے منسلک ہونے کے بعد کام کرنے میں یہ امکان بھی ہے کہ سائل کو کچھ نہ ملے (انفرادی طور پر مطلوبہ پوائنٹس تک نہ پہنچنے کی وجہ سے) اور یہ امکان بھی ہے کہ اسے بہت سے پوائنٹس مل جائیں۔(انفرادی طور پر اور ٹیم کی شکل میں مطلوبہ پوائنٹس تک پہنچنے کی وجہ سے۔) شرعی طور پر دلال (ایجنٹ) کو اپنی دلالی کی اجرت (کمیشن) ملتی ہے جو کہ کسی اور کی محنت کے ساتھ مشروط نہیں ہوتی، لیکن مذکورہ کمپنی کے ممبر کی اجرت دوسرے  ما تحت ممبران کی محنت پر مشروط ہوتی ہے جو کہ  شرعاً درت نہیں۔       لہذا نیٹ ورک مارکیٹنگ کے ساتھ منسلک ہونا اور دوسروں کو اس میں شامل کراکے کمیشن وصول کرنا، ناجائز ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

 "قال في التتارخانية: ‌وفي ‌الدلال ‌والسمسار يجب أجر المثل، وما تواضعوا عليه أن في كل عشرة دنانير كذا فذاك حرام عليهم."

 (كتاب الإجارة، مطلب في أجرة الدلال، ج:6،ص:63،ط:سعيد)

البنایہ شرح الہدایۃ میں ہے:

"وقد نهى النبي صلي الله عليه وسلم عن بيع الملامسة والمنابذة. ولأن فيه تعليقًا بالخطر"

م: (تعليقًا) ش: أيتعليق التمليكم: (بالخطر) ش: وفي " المغرب "، الخطر: الإشراف على الهلاك، قالت الشراح: وفيه معنى القمار؛ لأن التمليك لايحتمل التعليق لإفضائه إلى معنى القمار." 

(كتاب البيوع،باب بيع الفاسد،ج:8،ص:157،ط:دارالكتب العلمية)

الموسوعة الفقهیة   میں ہے :

"وقال المحلي: صورة القمار المحرم التردد بين أن يغنم وأن يغرم".

 (باب الميم،ج:39،ص:404،ط:دارالسلاسل)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144408101910

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں