میں اپنی بیٹی کا نام عشال رکھنا چاہتا ہوں، مجھے بتائیں کہ اس کا کیا معنی ہے اور یہ نام رکھنا مناسب ہے یا نہیں ؟
«عَشَّال» ( "عین" پر زبر اور "ش" پر تشدید کے ساتھ) اور «عَاشِل» کا معنی ہے: "درست اندازہ لگانے والا"۔ یہ مذکر صفت ہے، یہ نام لڑکے کا رکھا جاسکتا ہے ۔
«عِشَال» "عین" کے نیچے زیر کے ساتھ عربی لغت میں استعمال نہیں ہوتا، لہذا بچی کا نام ’’عشال‘‘ کے بجائے کسی صحابیہ رضی اللہ عنہا کے نام پر یا کوئی اچھے معنیٰ والا عربی نام رکھ دیجیے۔
لسان العرب میں ہے:
"عشل: العَاشِلُ والعاشِنُ والعاكِلُ: المُخَمِّن الَّذِي يَظُنُّ فيُصِيب."
(فصل العين المهملة، ج:11، ص:448، ط:دارالكتب الكتب العلمية)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144402100231
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن