بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوہ ، تین بیٹے اور پانچ بیٹیوں کے ما بین میراث کی تقسیم


سوال

 میرے والد کا انتقال اگست 2021 میں ہو گیا تھا۔ میں ان کی سب سے بڑی اولاد ہوں میری والدہ حیات ہیں ہم مجھ سمیت 3 تین بھائی اور 5 پانچ بہنیں ہیں۔ والد صاحب نے نو لاکھ نقد رقم چھوڑی ہے۔ مہربانی فرما کر کس کو کتنی رقم دینی ہے بتا دیں ۔ 

جواب

صورت مسئولہ میں مرحوم کی جائیداد کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ سب  سے پہلے مرحوم کے حقوق متقدمہ یعنی تجہیز و تکفین کا خرچہ نکالنے کے بعد اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرض ہو تو اس کی ادائیگی کے بعداور  اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہوتو اسے ایک تہائی مال میں سے نافذ کرنے کے بعد باقی کل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ کو  88 حصوں میں تقسیم کر کے 11 حصے مرحوم کی بیوہ کو اور 14 ، 14 حصے مرحوم کے ہر ایک بیٹے کو اور 7 ، 7 حصے ہر ایک بیٹی کو ملیں گے۔

صورت تقسیم یہ ہے:

88/8

بیوہ بیٹا بیٹابیٹابیٹی بیٹیبیٹیبیٹیبیٹی
17
1114141477777

یعنی 900000 روپے میں 112500 روپے مرحوم بیوہ کو اور 143181.81روپے مرحوم کے ہر ایک بیٹے کو اور 71590.90 روپے مرحوم کی ہر ایک بیٹی کو ملیں گے۔

یہ تقسیم اس وقت ہے جب مرحوم کے والدین حیات نہ ہوں ۔

فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311102064

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں