بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 ذو الحجة 1446ھ 22 جون 2025 ء

دارالافتاء

 

مسجد کے گیس میٹر کو مدرسے میں استعمال کرنا کیسا ہے؟


سوال

ایک مسجد کا گیس والا میٹر جو صرف سردیوں میں گیزر کے لیے استعمال ہوتا ہے، مسجد کے ملحقہ مدرسے میں طلباء پڑھتے ہیں ،اگر باقی مہینوں میں مدرسہ والے  مسجد کا میٹر استعمال کریں اور سارا بل ادا کریں جو بند ہونے کی شکل میں بھی تقریبادو  ہزار  گورنمنٹ کی طرف سے مسجد سے وصول کیا جاتا ہے، کیا وہ گیس استعمال کرنامدرسے کے لیے جائز ہے ؟

جواب

قانونی اعتبار سے مسجد کے نام پر الاٹ کیے گئے میٹر کو دوسرے مقام پر استعمال کی اجازت نہیں ہوتی ، اس لیے  مسجد کے گیس کے میٹر کو مدرسہ کے لیے استعمال نہ کیاجائے ، اگرچہ استعمال کی صورت میں اس کا بل اہل مدرسہ ہی کیوں جمع نہ کروائیں۔

اگر مدرسہ میں طلبہ کی وجہ سے گیس کی ضرورت ہو تو اس کے لیے متعلقہ محکمہ سے بات کرکے اجازت لی جائے یا مستقل میٹر لگوادیا جائے ۔ 

ارشاد باری تعالی ہے:

﴿يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ مِنْكُمْ﴾ [النساء: 59] 

ترجمہ:اے ایمان والو! تم  اللہ کا کہنا مانو اور رسول کا کہنا مانواور تم میں جو لوگ اہلِ حکومت ہیں ان کا بھی۔(بیان القرآن)

سنن ابی داؤد میں ہے: 

"عن أبي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "الصلح جائز بين المسلمين -زاد أحمد- إلا صلحا أحل حراما أو حرم حلالا". وزاد سليمان بن داود: وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "‌المسلمون ‌على ‌شروطهم".

(كتاب الأقضية، باب في الصلح، ج:5، ص:446، ط:دار الرسالة العالمية)

ترجمہ:"حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:"مسلمانوں کے درمیان صلح جائز ہے، سوائے ایسی صلح کے جو کسی حرام چیز کو حلال یا کسی حلال چیز کو حرام بنا دے۔ اور رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: مسلمان اپنی شرطوں پر قائم رہتے ہیں۔"

سنن الدار القطنی میں ہے:

"عن أنس بن مالك ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «‌المسلمون ‌على ‌شروطهم ما وافق الحق من ذلك".

(کتاب البیوع، ج:3، ص:427، ط:مؤسسة الرسالة، بيروت)

ترجمہ:"حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:"مسلمان اپنی شرطوں پر قائم رہتے ہیں، بشرطیکہ وہ شرطیں حق (یعنی شریعت) کے موافق ہوں۔"

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144612100072

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں