میں سعودی عرب میں ایک کمپنی میں ڈرائیور کی نوکری کرتا ہوں،مجھے کمپنی کی طرف سے 20 ریال کام پر جاتے وقت اجازت ہے،میں اپنی بچت کےلیے 20 ریال کھانے کے بجائے صرف 5 ریال یا اس سے بھی کم ریال میں دوپہر کا کھانا کھا لیتا ہوں اور پھر کمپنی میں ہوٹل والے کو صرف 2 ریال دے کر کھانے کی پرچی لیتا ہوں اور پھر کمپنی میں جمع کراکے پیسے لے لیتا ہوں،کیا یہ رقم میرے لیے حلال ہے یا حرام؟
صورت ِ مسئولہ میں اگر کمپنی کی طرف سے 20ریال اخراجات کی مد میں دیے جاتے ہوں یعنی اس میں سے جتنا خرچ ہوجائے تو وہ آپ کو ملیں گے بقیہ واپس کرنا لازم ہوگا تو ایسی صورت میں اخراجات ہونے کے بعد اس میں جتنا باقی بچ جائے وہ سائل کے لیے لینا جائز نہیں ہوگا،کمپنی کو واپس کرنا ضروری ہوگا ،البتہ اگر کمپنی کی طرف سے مذکورہ رقم اخراجات کی مد میں اس طور پر نہیں دیے جاتے کہ جتنا خرچ ہوں وہ آپ کےاور بقیہ کمپنی کو واپس کرنے ہوں گے بلکہ کمپنی کی طرف سے ملازم کو ہر حال میں بیس ریال ملے گا چاہے اتنا خرچ ہو یا نہ ہو،تو ایسی صورت میں جو رقم بچ جائے وہ سائل کے لیے اپنے استعمال میں لانا جائز ہوگا ۔
باقی 5ریال کا کھانا کھاکر دوریال دے کر بیس ریال کی پرچی بنانا اور اس پر رقم وصول کرنا جائز نہیں ہے ،اس سے بچنا چاہیے ۔
مجلۃ الاحکام العدلیہ میں ہے :
"(المادة 875) إذا أباح أحد لآخر شيئا من مطعوماته فأخذه فليس له التصرف فيه بوجه من لوازم التملك كالبيع والهبة ولكن له الأكل والتناول من ذلك الشيء وبعد هذا ليس لصاحبه مطالبة قيمته مثلا إذا أكل أحد من كرم آخر بإذنه وإباحته مقدارا من العنب فليس لصاحب الكرم مطالبة ثمنه بعد ذلك."
(الكتاب السابع:في الهبة،الباب الثالث في بيان أحكام الهبة،ص:168،نور محمد كتب خانه)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144610100592
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن