میں ایک کنکریٹ پروڈکٹ بنانے والی فیکٹری میں کام ہے ،میرا کام سیلز کے ساتھ فیکٹری کے تمام معاملات سنبھالنا ہے، فیکٹری میں مخصوص پروڈکٹ بیچنے کے لیے موجود ہیں جن کو ہم سیل کرتے ہیں، دوران سیل کچھ خریدار ایسی پروڈکٹ مانگتے ہیں جو ہم نہیں بناتے، سوال یہ ہے کہ ہم اور فیکٹریوں (جو اور چیزیں بناتی ہیں) سے ان خریداروں کو حوالے کر کے اس پروڈکٹ پر کمیشن کی ڈیمانڈ کر کے وصول کر سکتے ہیں؟
صورت ِ مسئولہ میں سائل کا کسٹمر کے لیے دوسری فیکٹریوں سے مال خرید نے پر کمیشن طے کرکے اس کا مطالبہ کرنا اور اس کو وصول کرنا شرعاًجائز ہے ۔
فتاوی شامی میں ہے :
"مطلب في أجرة الدلال [تتمة]
قال في التتارخانية: وفي الدلال والسمسار يجب أجر المثل، وما تواضعوا عليه أن في كل عشرة دنانير كذا فذاك حرام عليهم. وفي الحاوي: سئل محمد بن سلمة عن أجرة السمسار، فقال: أرجو أنه لا بأس به وإن كان في الأصل فاسدا لكثرة التعامل وكثير من هذا غير جائز، فجوزوه لحاجة الناس إليه كدخول الحمام وعنه قال: رأيت ابن شجاع يقاطع نساجا ينسج له ثيابا في كل سنة."
(کتاب الاجارۃ،ج:6،ص:63،سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144510102246
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن