بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

4 بیٹے اور 3 بیٹیوں کے درمیان ترکہ کی تقسیم


سوال

 ہمارے والدین کا انتقال ہو چکا ہے، ہم 4 بھائی اور 3 بہنیں ہیں ،جب میری والدہ محترمہ زندہ تھیں تو میں نے محترم مولانا یوسف لدھیانوی شہید صاحب سے فتویٰ لیا تھا جس کی تصویر میں ساتھ منسلک کر رہا ہوں، اب ہماری والدہ محترمہ کا انتقال ہوگیا ہے، چناں چہ اب تقسیم کی کیا صورت ہو گی؟

نانا، نانی کا پہلے ہی انتقال ہوچکا ہے۔

جواب

مرحومہ کی میراث کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہمرحومہ کے ترکہ میں سے  سب سے پہلےان کے حقوقِ متقدمہ یعنی تجہیز و تکفین کا خرچہ نکالنے کے بعد،اور اگر مرحومہ کے ذمہ کوئی قرض ہو تو اسے ادا کرنے کے بعد،اور اگر مرحومہ نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے باقی مال کے  ایک تہائی ترکہ میں سے نافذ کرنے کے بعد، باقیکل ترکہ منقولہ و غیر منقولہ کو11حصوں میں تقسیم کرکے ہر ایک بیٹے کو 2 حصے اور ہر ایک بیٹی کو 1حصہ ملے گا۔

میت11

بیٹابیٹابیٹابیٹابیٹیبیٹیبیٹی
2222111

فیصد کے اعتبار سے بیٹوں میں سے ہر ایک 18.18فیصد اور بیٹیوں میں سے ہر ایک کو9.09فیصدحصہ ملے گا۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144505101352

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں