ہمارے والدین کا انتقال ہو چکا ہے، ہم 4 بھائی اور 3 بہنیں ہیں ،جب میری والدہ محترمہ زندہ تھیں تو میں نے محترم مولانا یوسف لدھیانوی شہید صاحب سے فتویٰ لیا تھا جس کی تصویر میں ساتھ منسلک کر رہا ہوں، اب ہماری والدہ محترمہ کا انتقال ہوگیا ہے، چناں چہ اب تقسیم کی کیا صورت ہو گی؟
نانا، نانی کا پہلے ہی انتقال ہوچکا ہے۔
مرحومہ کی میراث کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہمرحومہ کے ترکہ میں سے سب سے پہلےان کے حقوقِ متقدمہ یعنی تجہیز و تکفین کا خرچہ نکالنے کے بعد،اور اگر مرحومہ کے ذمہ کوئی قرض ہو تو اسے ادا کرنے کے بعد،اور اگر مرحومہ نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے باقی مال کے ایک تہائی ترکہ میں سے نافذ کرنے کے بعد، باقیکل ترکہ منقولہ و غیر منقولہ کو11حصوں میں تقسیم کرکے ہر ایک بیٹے کو 2 حصے اور ہر ایک بیٹی کو 1حصہ ملے گا۔
میت11
بیٹا | بیٹا | بیٹا | بیٹا | بیٹی | بیٹی | بیٹی |
2 | 2 | 2 | 2 | 1 | 1 | 1 |
فیصد کے اعتبار سے بیٹوں میں سے ہر ایک 18.18فیصد اور بیٹیوں میں سے ہر ایک کو9.09فیصدحصہ ملے گا۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144505101352
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن