بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

وراثت کی تقسیم


سوال

بحوالہ گزشتہ فتوی سیریل نمبر 63260 جو کہ اس ای میل کے فائل کے ساتھ منسلک کرتا ہوں ، بڑے ادب کے ساتھ مشورہ درکار ہے، جس کا اعتراض والد محترم کو ہے ، ان کا کہنا ہے کہ میں نے سوال پوچھتے وقت ایک بات کا خیال نہیں رکھا ،وہ یہ کہ تمام وراثت والد محترم نے اپنی محنت سے بنائی ہے، مگر یہ تمام وراثت والدہ کے نام پر کر دی تھی ، تو اس لیے ان کو اس کے تقسیم کے تناسب پر اعتراض ہے، برائے مہربانی ایک دفعہ پھر ہماری رہنمائی فرمائیں ؟

تنقیح:

سوال واضح نہیں ہے، سوال دوبارہ  مکمل وضاحت کےساتھ  ارسال کریں، نیز سابقہ  فتوی نمبر  بھی مکمل ارسال کریں۔

جوابِ تنقیح:

پورا فتوی نمبر:144409101131  یہ ہے۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر والدنے والدہ مرحومہ کو گھر اور دیگر اشیاء مالکانہ حقوق کے ساتھ دے دی تھیں، اور گھر کا قبضہ اس طرح دیاتھاکہ گھردیتے وقت والد نےاپناسامان وغیرہ  بھی اس سے نکال دیاتھا، تو اب مذکورہ گھر اور اس کے علاوہ جو اشیاء والد نے والدہ کو دی تھی،  وہ والدہ مرحومہ  کی وراثت میں آنے کی بنیاد پر سابقہ فتوی کی تقسیم کے مطابق تمام ورثاء میں تقسیم ہوں گی۔

تاہم اگر والد نے گھر صرف والدہ کانام کیاتھا،باقی قبضہ وغیرہ والدہ کو نہیں دیاتھا، تو وہ گھر والد کاہوگا، اور اس میں وراثت جاری نہیں ہوگی، اور والدہ مرحومہ کا بقیہ ترکہ  سابقہ فتوی  کے مطابق ہی تقسیم کیا جائےگا۔

الجوہرۃ النیرۃ میں ہے:

"(وتتم بالقبض) قال في الهداية القبض لا بد منه لثبوت الملك؛ لأن الهبة عقد تبرع وفي إثبات الملك قبل القبض إلزام المتبرع شيئا لم يتبرع به وهو التسليم فلا يصح."

(كتاب الهبة،325/1،ط:المطبعة الخيرية)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ولو وهب دارا فيها متاع الواهب وسلم الدار إليه أو سلمها مع المتاع لم تصح."

(كتاب الهبة،الباب الثاني فيما يجوز من الهبة وما لا يجوز،380/4،ط:ماجدية)

الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیۃ میں ہے:

"التخلية لغة: مصدر خلى، ومن معانيها في اللغة: الترك والإعراض. وفي اصطلاح الفقهاء: تمكين الشخص من التصرف في الشيء دون مانع. ففي البيع مثلا إذا أذن البائع للمشتري في قبض المبيع مع عدم وجود المانع حصلت التخلية، ويعتبر المشتري قابضا للمبيع مطلقا."

(حرف التاء،٥٦/١١،ط:دارالسلاسل)

وفیہ ایضاً:

"الأصل أن المناولة والأخذ إقباض وقبض، كذلك تكون ‌التخلية قبضا إذا خلى الواهب بين الموهوب له والشيء الموهوب."

(حرف الهاء،١٣٣/٤٢،ط:طبع الوزارة)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144504102008

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں