بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

تین طلاق کے بعد عدت کا حکم


سوال

میں نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی ہے ،اب وہ میرے ساتھ پہلے کی طرح رہ رہی ہے جیسے پہلے تھی،بس ہم بستری نہیں ہورہی ،اس کے علاوہ جیسے رہتی تھی پہلے ویسے ہی رہ رہی ہے اور اس کو حیض نہیں آتے ،کیوں کہ بچے کو فیڈ کراتی ہے ،میں نے اسے میڈیسن لے کر دی جس سے حیض جاری ہوگیا  ہے ،لیکن اس کی عادت کے مطابق نہیں آرہا ،تین دن سے زیادہ آرہاہے تو اس صورت میں تین حیض مکمل ہونے کے بعد اس کی عدت مکمل ہوجائے گی ؟کسی اور سے نکاح ہوجائے گا ؟

وضاحت:میں نے کہا تھا "طلاق دیتا ہوں ،طلاق دیتا ہوں ،طلاق دیتا ہوں "۔

جواب

صورت ِ مسئولہ میں تین مرتبہ "طلاق دیتا ہوں " کہنے سے سائل کی بیوی پر تینوں طلاقیں واقع ہوگئی ہیں ،نکاح ختم ہوچکا ہے ،دونوں کا ساتھ رہنا جائز نہیں ،بیوی عدت (تین حیض ) گزار کر دوسری جگہ نکاح کرسکتی ہے ۔

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"وإن کان الطلاق ثلاثاً في الحرة وثنتین في الأمة لم تحل له حتی تنکح زوجًا غیره نکاحًا صحیحًا ویدخل بها، ثم یطلقها أو یموت عنها".

( کتاب الطلاق،الباب السادس في الرجعة،ج:1،ص:473،دارالفكر)

تحفۃ الفقہاء میں ہے :

"وأما عدة الطلاق فثلاثة قروء في حق ذوات الأقراء إذا كانت حرة۔۔۔۔۔وأما في حق الحامل فعدتها وضع الحمل".

(کتاب الطلاق،باب العدۃ،ج:2،ص:245،دارالکتب العلمیۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144504101602

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں