بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

غصب شدہ چیز کی قیمت کا حکم


سوال

ہم 3 بھائی ہیں،  ایک بھائی نے 9 سال پہلے ذاتی نقصان کے تحت مشترکہ گھر جو کہ کراچی شہر میں واقع تھا نقصان کے ازالے کے لیے26 لاکھ میں فروخت کردیا تھا،  اب چوں کہ بھائیوں کے درمیان میں جائیداد کی تقسیم کا فیصلہ موجودہ وقت میں ہوا ہے،  اب اس گھر کی قیمت موجودہ وقت کی طے ہوگی جو بڑھ چُکی ہے ( حالاں کہ گھر تو 9 سال پہلے فروخت ہواہے) یا 9سال پہلے والی قیمت پر ہی فیصلہ ہوگا ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر آپ کے بھائی نے مشترکہ گھر فروخت کرکے اس کی رقم ذاتی استعمال میں خرچ کر دی ہے، اس سے کوئی چیز خریدی نہیں تو جتنے میں وہ گھر فروخت ہوا تھا وہی رقم اب میراث میں تقسیم ہوگی۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وإن غصب ما لا مثل له فعليه قيمة يوم الغصب بالإجماع."

(كتاب الغصب، الباب الأول في تفسير الغصب وشرطه وحكمه، ج:5، ص:139، ط:رشیدیه)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144503100397

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں