میری ایک پھوپھی ہیں میری پھوپھی کی کوئی اولاد نہیں ہے اور ایک بھائی تھےوہ بھی دنیافانی سےپردہ فرماگئے ہیں، اور 2 بہنیں تھیں وہ بھی دنیافانی سےپردہ فرماگئی ہیں ،میں صرف ایک بھتیجا ہوں، اب پوچھنا یہ ہےکہ میری پھوپھی کی تمام وراثت کس کو ملےگی ؟قرآن وحدیث کی روشنی جواب عنایت فرمادیں!
صورتِ مسئولہ میں اگر سائل کی پھوپھی کے انتقال کے وقت ان کے شوہر،اولاد ،والدین،بھائی ،بہنوں میں سے کوئی موجود نہیں تھا،صرف ایک ہی بھتیجا زندہ موجود ہو ،تو پھوپھی کا کل ترکہ ان کے حقوقِ متقدمہ یعنی تجہیز وتکفین کا خرچہ نکالنے کے بعد اگر ان پر کوئی قرض ہے ،تو اس کو باقی کل مال سے اداکرنے کے بعد اگر مرحومہ نے کوئی جائز وصیت کی ہے، تو اس کو باقی مال کے ایک تہائی سے نافذ کرنے کے بعد اسی بھتیجے (سائل) کو ملے گا۔
باقی اگر پھوپھی کے مذکورہ ورثاء میں سے کوئی حیات ہے ،تو اس کی تفصیل بتا کر مسئلہ دوبارہ معلوم کر لیا جائے۔
فتاویٰ شامی میں ہے:
"إن ابن الأخ لایعصب أخته کالعم لایعصب أخته وابن العم لایعصب أخته وابن المعتق لایعصب أخته بل المال للذکر دون الأنثیٰ لأنها من ذوي الأرحام، قال في الرحبیة: ولیس ابن الأخ بالمعصب من مثله أو فوقه في النسب".
(کتاب الفرائض،ج:6، ص:783-784، ط:سعید)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144502101915
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن