بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

جب بھی میں کسی عورت سے نکاح کروں تو اسے طلاق


سوال

 ایک شخص پر لوگوں نے جبر کرکے اس سے کلما طلاق دلائی، اس نے ارادہ ایک خاص عورت کا کیا کہ جب بھی اس متعین فلاں عورت سے نکاح کروں تو وہ طلاق ہو، جب کہ الفاظ عام استعمال کیے، یعنی "کلما اتزوج امرأة فهى طالق" تو اس سے کلما طلاق واقع ہوگی یا صرف اس متعین عورت مراد ہوگی ؟

جواب

"کلما اتزوج امرأة فهى طالق"کہنے کا حکم یہ ہے کہ مذکورہ شخص جب بھی اور کسی بھی عورت سے نکاح کرے گا تو  اسےایک  طلاق واقع ہوجائے گی ، غیر مدخولہ عورت ایک طلاق سے بائنہ ہوجاتی ہے،متعین خاص عورت کی نیت کا اعتبار نہیں ہے اورجبر اوکراہ کی صورت میں بھی زبانی طلاق دینے سے طلاق واقع ہوجاتی ہے۔

باقی اگر مذکورہ شخص طلاق سے بچنا چاہے تو اس کا طریقہ یہ ہے کہ کوئی شخص اس کی اجازت کے بغیر اس کی غیر موجودگی میں ا س کا نکاح کردے، پھر وہ زبانی طور پر اس نکاح کی اجازت نہ دے اور نہ (زبانی طورپر) اس پر رضامندی کا اظہار کرے، بلکہ فعلی طور پر مثلاً مہر وغیرہ دے کر اجازت کا اظہار کرے، تو یہ نکاح درست ہوگا اور اس کے بعد طلاق بھی واقع نہیں ہوگی۔

فتح القدیر میں ہے:

"(ولو دخلت على نفس التزوج بأن قال: ‌كلما ‌تزوجت ‌امرأة فهي طالق يحنث بكل مرة وإن كان بعد زوج آخر) لأن انعقادها باعتبار ما يملك عليها من الطلاق بالتزوج وذلك غير محصور.

قوله ولو دخلت على نفس التزوج بأن قال: كلما تزوجت امرأة فهي طالق يحنث بكل مرة) أبدا لأن الشرط ملك يوجد في المستقبل وهو غير محصور، وكلما وجد هذا الشرط تبعه ملك الثلاث فيتبعه جزاؤه...."

(کتاب الطلاق،باب الایمان فی الطلاق،ج4،ص124،ط؛دار الفکر)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ولو دخلت كلمة كلما على نفس التزوج بأن قال: كلما تزوجت امرأة فهي طالق أو كلما تزوجتك فأنت طالق يحنث بكل مرة وإن كان بعد زوج آخر هكذا في غاية السروجي. 

ولو قال: ‌كل ‌امرأة ‌أتزوجها فهي طالق فتزوج نسوة طلقن ولو تزوج امرأة واحدة مرارا لم تطلق إلا مرة واحدة كذا في المحيط ولو نوى بعض النساء صحت نيته ديانة لا قضاء وقال الخصاف: تصح نيته في القضاء أيضا والفتوى على ظاهر المذهب..."

(کتاب الطلاق،ج1،ص415،ط؛دار الفکر)

الدر المختار وحاشیہ ابن عابدین میں ہے:

"(قوله: وكذا كل امرأة) أي إذا قال: كل امرأة أتزوجها طالق، والحيلة فيه ما في البحر من أنه يزوجه فضولي، ويجيز بالفعل كسوق الواجب إليها، أو يتزوجها بعد ما وقع الطلاق عليها؛ لأن كلمة كل لاتقتضي التكرار. اهـ. وقدمنا قبل فصل المشيئة ما يتعلق بهذا البحث."

(کتاب الطلاق،ج3،ص345،ط؛سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501101966

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں