اشرف بیک وقت دو کام کر رہا تھا، زبان سے بول بھی رہا تھا ،اور دل میں بھی بول رہا تھا، ایک وقت میں اشرف نے طلاق کی نیت کیے بغیر زبان سے کہا: کہ" ساجد نے شازیہ کو طلاق دے دی "اسی وقت جب یہ الفاظ ا س کی زبان پر تھے، اس نے دل میں کہا: کہ" وہ زاہدہ کو طلاق دیتا ہے" اور یہ دل کی بات اس نے طلاق کی نیت سے کی؟
صورتِ مسئولہ میں اگر سائل کا نام اشرف ہے ،اور اس نے یہ کہا کہ "ساجد نے شازیہ کو طلاق دے دی" تو اس سے اشرف کی بیوی پر کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی۔
بدائع الصنائع میں ہے:
"وأما الذي يرجع إلى المرأة فمنها الملك أو علقة من علائقه؛ فلا يصح الطلاق إلا في الملك أو في علقة من علائق الملك وهي عدة الطلاق أو مضافا إلى الملك."
(كتاب الطلاق، فصل في شرائط ركن الطلاق وبعضها يرجع إلى المرأة، ج:3، ص:126، ط:دار الكتب العلمية)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144411101888
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن