بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1445ھ 07 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کرائے دار کی تعدی اور جرم کی بنا پرہونے والے نقصان کا ازالہ کون کرے گا؟


سوال

  ایک ہاسٹل جو کہ پاٹنر شپ  پرتھا ،تقریبا ًچھ ماہ تک چلا جوکہ فریقین نے سات 7 لاکھ میں خریدا تھا،اور کاروبار کے لحاظ سے اچھا چل رہا تھا،  اس ہاسٹل کے اندر جو لوگ مکین تھے ان میں سے 2 بندوں نےہاسٹل سے باہر ڈکیتی کی واردات  کی ، موقع واردات سے پولیس  تفتیش کرتے کرتے ہاسٹل تک آ پہنچی ،اصل مجرم نہ ملنے پر پولیس نے ہاسٹل مالکان پر ایف آئی آر کاٹی اور ہاسٹل مالکان کو گرفتار کر لیا،  چونکہ مالکان تقریباً 2 ہفتے تھانے و جیل میں رہے جس کی وجہ سے ہاسٹل بند  رہا اور مالکان کو بھاری نقصان کا سامنا کرنا پڑا،  ہاسٹل کے نقصان کے ذمہ دار وارداتی ہوں گےیا نہیں ؟برائے مہربانی اس تحریر کردہ سوال کا مفصل جواب عنایت فرمائیں ۔

جواب

صورتِ مسئولہ ميں اگر ہاسٹل مالكان كو پہلے سے یہ معلوم نہىں تھاكہ يہ  جرائم پیشہ لوگ ہیں اور اس طرح  کی کاروائیوں میں ملوث ہیں،اور  ہاسٹل مالکان پر جو ایف،آئی ،آر  کاٹی گئی اس کی وجہ صرف ان ڈکیتوں کا اس ہاسٹل میں ٹھہرنا تھا،ہاسٹل مالکان کے  اپنے کسی عمل پر یہ ایف،آئی،آر نہیں کاٹی گئی تو  ہاسٹل مالکان  کو جو اس وجہ سے  نقصان ہوا ہے،وہ اس کا رجوع ڈکیتو ں سے کرسکتے ہیں ۔

السنن الکبری للبيهقي میں ہے:

"عن شرحبيل مولى الأنصار، عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال: "من اشترى سرقةً وهو يعلم أنها سرقة فقد أشرك في عارها وإثمها".

( کتاب البیوع، باب الكراهية، ٥ / ٥٤٨، ط: العلمية، )

مجلة الأحكام العدلية " میں ہے:

«(المادة 602) يلزم الضمان على المستأجر لو تلف المأجور أو طرأ على قيمته نقصان بتعديه. مثلا لو ضرب المستأجر دابة الكراء فماتت منه أو ساقها بعنف وشدة هلكت لزمه ضمان قيمتها.

(المادة 603) حركة المستأجر على خلاف المعتاد تعد ويضمن الضرر والخسارة التي تتولد معها مثلا لو استعمل الثياب التي استكراها على خلاف عادة الناس وبليت يضمن كذلك لو احترقتالدار المأجورة بظهور حريق فيها بسبب إشعال المستأجر النار أزيد من الناس يضمن.

(المادة 604) لو تلف المأجور بتقصير المستأجر في أمر المحافظة أو طرأ على قيمته نقصان لزم الضمان مثلا لو ترك المستأجر دابة الكراء حبلها على غاربها وضاعت يضمن.

(المادة 605) مخالفة المستأجر مأذونيته بالتجاوز إلى ما فوق المشروط توجب الضمان وأما مخالفته بالعدول إلى ما دون المشروط أو مثله لا توجبه مثلا لو حمل المستأجر خمسين أقة حديد على دابة استكراها لأن يحملها خمسين أقة سمن وعطبت يضمن ، وأما لو حملها حمولة مساوية للدهن في المضرة أو أخف وعطبت لا يضمن."

(الکتاب الثانی فی الاجارۃ،الفصل الثالث: في ضمان الأجير،ص:112ط:نور محمد )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411100478

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں