بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مطلقہ کی عدت


سوال

کافر میاں بیوی تھے، بیوی مسلمان ہوگئی، بیوی نے شوہر کو مسلمان ہونے کا کہا شوہر نے بیوی کو طلاق دے دی، اب اس عورت کی عدت کتنی ہے اور یہ عدت کہاں گذارے؟

جواب

صورت ِ مسئولہ میں مذکورہ خاتون کی عدت تین حیض( اگر حمل نا ہو ورنہ بچے کی پیدائش )ہے اوراصول تو یہ ہے کہ طلاق کے بعد شوہر کے گھر میں عدت گذاری جائے اور شوہر عدت کا نفقہ بھی اٹھائے ،البتہ چونکہ عورت کے قبول اسلام کے بعد صورت حال مختلف ہوچکی ہے ،اس لئے  شوہر کے گھر  میں عزت و عفت کے ساتھ عدت گزارنے کا ماحول نہ ہونے کی صورت میں شرعا ً لازم ہے  کہ  جہاں عفت کے ساتھ عدت گزارنا ممکن ہو وہاں عدت پوری کرلے ۔

فتاوی شامی میں ہے :

"(وتعتدان) أي معتدة طلاق وموت (في بيت وجبت فيه) ولايخرجان منه (إلا أن تخرج أو يتهدم المنزل، أو تخاف) انهدامه، أو (تلف مالها، أو لاتجد كراء البيت) ونحو ذلك من الضرورات فتخرج لأقرب موضع إليه".

(کتاب الطلاق ،باب العدۃ،ج:3،ص:536،سعید)

تحفۃ الفقہاء میں ہے :

"وأما عدة الطلاق فثلاثة قروء في حق ذوات الأقراء إذا كانت حرة۔۔۔۔۔وأما في حق الحامل فعدتها وضع الحمل".

(کتاب الطلاق،باب العدۃ،ج:2،ص:245،دارالکتب العلمیۃ)

فقط واللہ اعلم

 

 


فتوی نمبر : 144410100267

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں