بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

چچا کو زکات دینے کا حکم


سوال

 میرے سگے چچا بے روزگار ہیں اور اور ان کی پراپرٹی زمین وغیرہ براہ راست ان کے کنٹرول میں نہیں، کیا میں ان کو صدقہ فطر اور زکوٰۃ دے سکتا ہوں؟

جواب

 صورتِ مسئولہ میں اگر سائل کے چچا کی ملکیت میں  ساڑھے باون تولہ چاندی کے بقدر مالِ تجارت ،سونا، چاندی،نقدی،بنک اکاؤنٹ میں پیسے نہیں ہیں یا یہ کہ اس قدر مالیت کا سامان ہے لیکن ذمہ میں واجب قرضوں  کی مقدار منہا کرنے کے بعد  ساڑھے باون تولہ چاندی  کی قیمت سے کم بچتا ہو تو سائل اپنے چچا کو زکات اور فطرہ دے سکتے ہیں ۔

نیز سائل کے چچا کی پراپرٹی اور زمین کا براہِ راست  ان کے کنٹرول میں نہ ہو نے سے کیا مراد ہے؟ اس کی تفصیل لکھ کر دوبارہ سوال ارسال کردیں ،اس کے مطابق ان شاء اللہ جواب دے دیا جائے گا ۔

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"‌‌(منها الفقير) وهو من له أدنى شيء وهو ما دون النصاب أو قدر نصاب غير نام وهو مستغرق في الحاجة فلا يخرجه عن الفقير ملك نصب كثيرة غير نامية إذا كانت مستغرقة بالحاجة كذا في فتح القدير."

(كتاب الزكاة،الباب السابع في المصارف،ج1،ص187،ط:المطبعة الكبرى الأميرية)

وفيه أيضا:

"والأفضل في الزكاة والفطر والنذر الصرف أولا إلى الإخوة والأخوات ثم إلى أولادهم ثم إلى ‌الأعمام والعمات."

(كتاب الزكاة،الباب السابع في المصارف،ج1،ص190،ط:المطبعة الكبرى الأميرية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144409100848

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں