بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اولاد کی موجودگی میں نواسے اور نواسیوں کی میراث کا حکم


سوال

اگر کسی کے  2بیٹے اور  2بیٹیاں ہیں اور سب شادی شدہ اور بچوں والے ہیں، اگر ایک بیٹی کا انتقال هو جاتا ہے تو جس بیٹی کا انتقال ہوا ہے کیا باپ کی وارثت(یعنی نانا کی ) میں سے بیٹی کے بچوں کو حصّہ ملے گا ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر بیٹی کا انتقال والد کی  زندگی میں ہو ا ہے تو دیگر بیٹے بیٹیوں  کے ہو تے ہوئے،مرحومہ بیٹی کی اولاد کا  شرعا بطورِ وارث  حصہ نہیں ہوگا،اوراگر بیٹی کا انتقال باپ کے انتقال کے بعد ہوا تھا  تو اس صورت میں  مرحومہ بیٹی کی اولاد وارث ہوگی، جس کی تفصیل کے لیے مندرجہ ذیل امور کی وضاحت ضروری ہے:

  1. مرحوم کی بیوہ کا انتقال مرحوم سے پہلے ہوا تھا یا بعد میں؟
  2. مرحوم بیٹی کا انتقال والد یا والدہ سے پہلے ہوا تھا یا بعد میں؟

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408100969

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں