بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نامکمل جملے سے طلاق کا حکم


سوال

 زید نے اپنی بیوی کو۳ طلاق کہا یا لکھا ، آگے یہ نہیں کہا يا لکھا کہ "میں دیتاہوں" یا "دی "تو کیا طلاق واقع ہو گئی؟

تنقیح:"جو صورت پیش آئی ہے وہ تفصیل سے  لکھیں، زید نے بیوی کو طلاق لکھ کر دی ہے یا زبانی طور پر کہا ہے، بہر دو صورت الفاظ جو تھے وہ مکمل لکھیں، نیز  طلاق کے وقت کیا بات چیت ہو رہی تھی؟ جھگڑا تھا یا بیوی نے طلاق کا مطالبہ کیا تھا ؟"

جواب:زید نے بیوی کے سامنے اس کے واٹس ایپ نمبر پر یہ لکھا تھا کہ "میں نے تم کو تین طلاق "بس  اس کے آگے نہیں لکھا تھا کہ  (دیتا ہوں یا دی) ، ناراضگی میں ،  بیوی کا بھی یہی کہنا ہے کہ" دی" یا" دیتا ہوں" نہیں لکھا تھا اور زید نے ٹائپنگ میں ہی لکھا تھا مجھے سینڈ نہیں کیا تھا،  اُس نے لکھا ہوا مُجھے دکھایا تھا جس میں اوپر والے الفاظ تھے، تو کیا طلاق واقع ہو گئی؟ اگر ہاں تو کتنی؟

جواب

زید نے اگر واقعتاً صرف اتنا جملہ لکھا ہو کہ "میں نے تم کو تین طلاق" اس کے آگے کچھ لکھ کر جملہ مکمل نہیں کیا، تو ایسی صورت میں کوئی بھی طلاق واقع نہیں ہوئی ہے۔نکاح برقرار ہے۔"الموسوعة الفقهية الكويتية"میں ہے:

"ركن سائر التصرفات الشرعية القولية عند الحنفية: الصيغة التي يعبر بها عنه. أما جمهور الفقهاء: فإنهم يتوسعون في معنى الركن، ويدخلون فيه ما يسميه الحنفية أطراف التصرف. والطلاق بالاتفاق من التصرفات الشرعية القولية، فركن الطلاق في مذهب الحنفية هو: الصيغة التي يعبر بها عنه."

('طلاق'، ركن الطلاق، ج:29، ص:13، ط:وزارة الأوقاف و الشئون الإسلامية - کویت) 

و فيه أيضاّ:

"يشترط في اللفظ المستعمل في الطلاق شروط هي:‌‌الشرط الأول: القطع أو الظن بحصول اللفظ وفهم معناه:المراد هنا: حصول اللفظ وفهم معناه، وليس نية وقوع الطلاق به، وقد تكون نية الوقوع شرطا في أحوال."

('طلاق'، شروط الطلاق، شروط اللفظ، ج:29، ص:23، ط:وزارة الأوقاف و الشئون الإسلامية - کویت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144407101952

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں