بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا فارسیج جائز ہے یا نہیں؟


سوال

کیا فارسیج جائز ہے یا نہیں؟

جواب

ہماری معلومات کے مطابق فارسیج آن لائن کمپنی كا جو طریقہ کار  ہے اس میں شرعًا دو خرابیا ں پائی جاتی ہیں:

۱۔ ایک تو اس میں قمار (جُوّا) پایا جاتا ہے، اس لیے کہ کمپنی  جوائن کرنے کے لیے کچھ رقم جمع کرانی پڑتی ہے،  کمپنی جوائن کرنے کے  بعدممبر کو پیسے  تب  ملتے ہیں  جب وہ  کسی اور کو ممبر بنائےگا، ورنہ ممبر کو  پیسے نہیں ملیں گے۔

 ۲۔  دوسری خرابی یہ  ہےکہ اس کمپنی کا مقصد  کوئی حقیقی  کاروبار نہیں ہے، بلکہ ممبر سازی کے ذریعے  کمیشن در کمیشن کے ذریعے کام چلانا  اصل مقصد ہے؛    لہذا مذکورہ وجوہات کی بنا پر مذکورہ کمپنی جوائن کرنا اور نفع کماناجائز نہیں ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"لأن القمار من القمر الذي يزداد تارة وينقص أخرى وسمي القمار قمارا لأن كل واحد من المقامرين ممن يجوز أن يذهب ماله إلى صاحبه، ويجوز أن يستفيد مال صاحبه وهو حرام بالنص."

(کتاب الحظر والإباحة، فصل فی البیع، ج: 6، ص: 403، ط: دار الفکر بیروت)

فقط و اللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144407101772

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں