بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ماہواری سے پہلے نظر آنے والے دھبوں کے ایام میں نماز پڑھنا


سوال

میری ماہواری پچھلے کئی ماہ سے اس طرح شروع ہوتی ہے کہ حیض سے پہلے ہلکا گلابی رنگ کا داغ لگ جاتاہے اور ایسا صرف پیشاب کرتے ہوئے ہوتا ہے، کپڑوں وغیرہ پر کوئی داغ نہیں لگتا، اور اس طرح تین سے چار دن اور راتیں گزر جاتی ہیں،  اس کے بعد باقاعدگی سے حیض شروع ہو جاتا ہے،  میں نماز کب سے چھوڑوں؟ یا نماز کے لیے کیا ہر بار تازہ وضو کے ساتھ نماز حیض کے مکمل جاری ہونے تک پڑھتی رہوں۔

جواب

 صورتِ مسئولہ میں سائلہ  كو ماهواری  شروع ہونے سے قبل جو دھبے نظر آتے ہیں ، ان کے متعلق یہ تفصیل ہے کہ : اگر  ماہواری کےا یام  اور اس سے قبل نظر آنے والے گلابی دھبوں والے ایام ملا کر دس  دن سے زائد بن  جاتے ہیں،  تو ایسی صورت میں   سائلہ کے  اپنی سابقہ  ماہواریوں کی عادت والے ایام ہی  ماہوا ری کے شمار ہوں گے، اور ماہواری سے پہلے دھبے نظر آنے والے تین یا چار دن استحاضہ شمار ہوگا، اور  استحاضہ  کے ان تین یا چار  ایام میں  نماز پڑھنی ہوگی، اور ہر نماز  کے وقت کے لیے  وضو بناکر  اس وقت میں جتنی چاہے  فرض نماز ونوافل  پڑھ  ادا کر لیں، اور اگر سائلہ   کی ماہواری  کے عادت  والے ایام اور اس سے پہلے دھبے نظر آنے والے ایام  ملا کر دس دن نہیں بنتے بلکہ دس دن مکمل ہونے پر یا اس  سے پہلے ماہواری ختم ہوجاتی ہے تو ایسی صورت میں سائلہ  کی ماہواری کی عادت تبدیل ہوگئی ہے، اور دھبے آنے والے چار دن بھی ماہواری شمار ہوں گے، لہٰذا  اب سائلہ   بیان کردہ طریقے کے مطابق اندازہ لگا کر اپنی ماہواری اور اس سے پہلے کے دنوں کے لیے نماز پڑھنے یا نہ پڑھنے   کی صورت جان سکتی ہیں۔

فتاویٰ عالمگیری میں ہے:

"فإن رأت بين طهرين تامين دما لا على عادتها بالزيادة أو النقصان أو بالتقدم والتأخر أو بهما معا انتقلت العادة إلى أيام دمها حقيقيا كان الدم أو حكميا هذا إذا لم يجاوز العشرة فإن جاوزها فمعروفتها حيض وما رأت على غيرها استحاضة فلا تنتقل العادة هكذا في محيط السرخسي."

( كتاب الطهارة،الفصل الرابع في أحكام الحيض والنفاس والاستحاضة، ج: 1، ص:38، ط: ماجدية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144407101495

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں