بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گناہ کی نذر اور وساوس


سوال

اگر ہم بےچینی واضطراب کے عالم میں اگر ایسا کہیں کہ ہم روزانہ کوئی بھی غیر ضروری کام (اپنے آپ کو نقصان پہنچا نا یا بار بار وضوکرنا)وغیرہ کریں گے اگر نہیں کیا تو نعوذباللہ ہم نے اللہ کی شان میں گستاخی کی ہے ایسا خیال آتا ہے تو کیا ہمیں وہ کام کرنا ضروری ہے ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  اس طرح کے  الفاظ کہنے سے اجتناب کرنا ضروری ہے، البتہ مذکورہ الفاظ کہنے سے وہ کام کرنا لازم نہیں ہوگا، اس لیے ایسے   وسوسوں وخیال کی طرف توجّہ نہیں دینی چاہیے۔

بدائع الصنائع میں ہے  :

"(ومنها) أن يكون قربة فلا يصح النذر بما ليس بقربة رأسا كالنذر بالمعاصي بأن يقول: لله - عز شأنه - علي أن أشرب الخمر أو أقتل فلانا أو أضربه أو أشتمه ونحو ذلك، لقوله - عليه الصلاة والسلام - «لا نذر في معصية الله تعالى» ، وقوله: - عليه الصلاة والسلام - «من نذر أن يعصي الله - تعالى - فلا يعصه» ، ولأن حكم النذر وجوب المنذور به، ووجوب فعل المعصية محال."

(5 / 82، كتاب النذر ، بيان ركن النذر وشرائطه، ط: سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144407100475

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں