بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کسی کام کے نہ کرنے کا وعدہ لینے اور پھر اس کے کرنے کی اجازت دینے کے بعد اس کام کو کرنے کا حکم


سوال

ایک شخص نے دوسرے شخص سے وعدہ لیا کہ تو یہ کام نہیں کر ے گا اور پھر اس شخص نے اجازت دے دی کہ تو وہ کام کرسکتا ہے یعنی اس کام کو کرنے کی اجازت دے دی، توکیا اب اس دوسرے شخص کے لیےوہ کام کرنا شرعی نقطۂ نظر سے ٹھیک ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں ایک شخص نے جو دوسرے سے کسی کام کے نہ کرنے کا وعدہ لیا تھا اور بعد میں اس کام کے کرنے کی اس کو اجازت دی ہے تو اگر وہ کام  مباح ہو تو اس کو کرنا جائز ہےاور اگر وہ کام   ناجائز وحرام ہےتو اس کا کرنا ہر حال میں جائز نہیں ہے، چاہے وعدہ کیا ہو یا نہ کیا ہو یا چاہے وعدہ کرنے کے بعد وہ دوسرا فریق اس کے کرنے کی اجازت دےدے،اس کی اجازت دینے کے بعد بھی اس کام کو کرنا جائز نہیں ہوگا۔

ارشاد باری تعالیٰ ہے:

"وَأَوۡفُواْ بِٱلۡعَهۡدِۖ إِنَّ ٱلۡعَهۡدَ كَانَ مَسۡـُٔولٗا (الإسراء:34) 

ترجمہ:" اور عہد ( مشروع) کو پورا کیا کرو، بے شک ( ایسے ) عہد کی باز پرس ہونے والی ہے۔"

فائدہ:" عہد میں تمام احکامِ الہی اور تمام عقود جو فیما بین العباد ہیں داخل ہوگئے ،چنانچہ  کبیر میں ہے:"كل عقد تقدم لأجل توثيق الأمر و توكيده فهو عهد." اور خازن میں ایسی تفسیر کی ہے کہ وعدہ کو بھی شامل ہے وہ یہ ہے :" قيل أراد بالعهد ما يلتزمه الإنسان علي نفسه ."،لیکن وعدہ کا وجوب دیانۃً ہوگا قضاءً نہیں او رمشروع کی قید سے غیر مشروع نکل گئے اور نیز وجوب وفائے وعدہ میں دوسرے دلائل سے عدمِ عذر کی بھی قید ہے اور عذر میں وجوب ساقط ہے۔"( بیان القرآن )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144406102121

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں