بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تحریری طور پر ایک طلاق دینے کا حکم


سوال

میرے اور میری بیوی کے درمیان پچھلے دو سال سے ایک بار بھی ازدواجی تعلق قائم نہیں ہوا، پھر میں نے 31 مئی 2022 کوطلاق کے پیپر بھجوائےجس میں یہ الفاظ تھےکہ"ہماری آپس میں نہیں بن پا رہی اس لیے میں اپنے پورے ہوش و ہواس میں طلاق دیتا ہوں"،پھر طلاق کے 2 مہینے بعد اپنی بیوی کو واپس لے آیا، لیکن ابھی تک ہمارے درمیان ایک بار بھی ازدواجی تعلق قائم نہیں ہوا،نہ ہی میں نےزبان سے رجوع کیااورنہ ہی میں نے رغبت سےکبھی چھوا، بس ہم صرف اجنبیوں کی طرح ایک ساتھ رہتے ہیں،اس دوران میری بیوی  کی دو ماہواریاں گزر چکی ہیں ،اب میرا سوال یہ ہے کہ اس وقت ہمارے نکاح کی کیا حیثیت ہے؟ کیا اب ہم دوبارہ  ازدواجی تعلق قائم کر سکتے ہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں جب سائل نےاپنی بیوی کو طلاق نامہ بھیجاجس میں یہ الفاظ تھےکہ"میں اپنےپورےہوش وحواس میں طلاق دیتاہوں"تو ان الفاظ سے سائل کی بیوی پر ایک طلاق رجعی واقع ہوچکی ہے، اس طلاق کے بعد عدت یعنی مکمل تین ماہواریاں( اگر حمل نہ ہو اگر حمل ہو تو بچے کی پیدائش تک) گزرنے سے پہلے تک سائل کو  رجوع کرنے کا اختیار  ہے، اگر سائل نےعدت گزرنے سے پہلے رجوع کرلیا تو نکاح  برقرار رہے گا، لیکن اگرسائل نے عدت گزرنے سے پہلے رجوع نہیں کیا تو عدت کی مدت پوری ہوتے ہی نکاح ختم ہو جائے گا پھر رجوع کرنا جائز نہیں ہوگا،تاہم عدت گزرنے کے بعد  اگر سابق میاں بیوی ساتھ رہنا چاہیں تو دوبارہ نئے سرے سے دو گواہوں کی موجودگی میں نئے مہر کے ساتھ تجدیدِ نکاح کرنا ہو گا، اور دونوں صورتوں میں آئندہ کے لیے شوہر کے پاس صرف دو طلاقوں کا اختیار باقی رہ جائے گا۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"رجل استكتب من رجل آخر إلى امرأته كتابا بطلاقها وقرأه على الزوج فأخذه وطواه وختم وكتب في عنوانه وبعث به إلى امرأته فأتاها الكتاب وأقر الزوج أنه كتابه فإن الطلاق يقع عليها."

 (کتاب الطلاق، الباب الثانی فی ايقاع الطلاق، الفصل السابع فی الطلاق بالالفاظ الفارسیۃ،1/ 379، ط: رشیدیہ)

وفیہ ایضاً:

"و هو كأنت طالق و مطلقة و طلقتك و تقع واحدة رجعية و إن نوى الأكثر أو الإبانة أو لم ينو شيئًا، كذا في الكنز."

(كتاب الطلاق،البا ب الثانی فی ایقاع الطلاق،1 /354، ط:مکتبہ رشيديه)

فتاوی شامی میں ہے:

"(هي استدامة الملك القائم) بلا عوض ما دامت (في العدة) ... (بنحو) متعلق باستدامة (رجعتك) ورددتك ومسكتك بلا نية لأنه صريح (و) بالفعل مع الكراهة (بكل ما يوجب حرمة المصاهرة) كمس.

 (قوله: بنحو راجعتك) الأولى أن يقول بالقول نحو راجعتك ليعطف عليه قوله الآتي وبالفعل ط، وهذا بيان لركنها وهو قول، أو فعل... (قوله: مع الكراهة) الظاهر أنها تنزيه كما يشير إليه كلام البحر في شرح قوله والطلاق الرجعي لا يحرم الوطء رملي، ويؤيده قوله في الفتح - عند الكلام على قول الشافعي بحرمة الوطء -: إنه عندنا يحل لقيام ملك النكاح من كل وجه، وإنما يزول عند انقضاء العدة فيكون الحل قائماً قبل انقضائها. اهـ. ... (قوله: كمس) أي بشهوة، كما في المنح."

(کتاب الطلاق،باب الرجعۃ،397/3،ط:سعید)

وفیہ ایضاً:

"(وينكح مبانته بما دون الثلاث في العدة وبعدها بالإجماع) ومنع غيره فيها لاشتباه النسب."

(کتاب الطلاق،باب الرجعۃ،397/3،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144406100030

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں