بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا مقدونیہ کا سکندرِ اعظم مسلمان تھا؟


سوال

مقدونیہ کا سکندرِ اعظم جو دنیا فتح کرنے نکلا تھا، کون تھا ؟ کیا وہ مسلمان تھا ؟جس کا استاذ ارسطو تھا ۔

جواب

 مقدونیہ کا سکندرِ اعظم جس کانام"  اسكندر بن فيليبس المقدونی" تھا،وہ ایک مشرک ، بت پرست  اور جابر بادشاہ تھا۔

"البداية و النهاية" میں ہے:

"وقال إسحاق بن بشر، عن سعيد بن بشير، عن قتادة قال: إسكندر هو ذو القرنين وأبوه أول القياصرة، وكان من ولد سام بن نوح، عليه السلام.

فأما ذو القرنين الثاني فهو إسكندر بن فيليبس بن مضريم .....  كذا نسبه الحافظ ابن عساكر في " تاريخه " المقدوني اليوناني المصري، باني إسكندرية، الذي يؤرخ بأيامه الروم، وكان متأخرا عن الأول بدهر طويل، كان هذا قبل المسيح بنحو من ثلاثمائة سنة، وكان أرسطاطاليس الفيلسوف وزيره، وهو الذي قتل دارا بن دارا، وأذل ملوك الفرس وأوطأ أرضهم.وإنما نبهنا عليه ; لأن كثيرا من الناس يعتقد أنهما واحد، وأن المذكور في القرآن هو الذي كان أرسطاطاليس وزيره، فيقع بسبب ذلك خطأ كبير وفساد عريض طويل كثير،فإن الأول كان عبدا مؤمنا صالحا وملكا عادلا، وكان وزيره الخضر، وقد كان نبيا على ما قررناه قبل هذا. وأما الثاني، فكان مشركا، وكان وزيره فيلسوفا، وقد كان بين زمانيهما أزيد من ألفي سنة. فأين هذا من هذا، لا يستويان ولا يشتبهان، إلا على غبي لا يعرف حقائق الأمور."

(خبر ذي القرنين، 541/2، ط: دار هجر)

"تاريخ الإسلام للذهبي" میں ہے:

"إنّ الإسكندر مع فضله وعدله وإظهاره كلمة التّوحيد، كان في صحبته ثلاثمائة حكيم، يسمع منهم ويطيع، وكان معلّمه أرسطوطاليس نائبة عَلَى بلاده، ولا يحلّ ولا يعقد إِلَّا بمشورته ومُراسلته في استخراج رأيه.

كذا قَالَ الموفّق، وأخطأ في هَذَا كغيره، فليس إسكندر صاحب أرسطوطاليس هو الّذي قصّ الله سبحانه قصّته في القرآن، فالذي في القرآن رجل مؤمن، وأمّا الآخر فمشرك يعبد الوثن، واسمه إسكندر بن فلبّس المقدونيّ، عَلَى دين الحُكماء- لَا رعاهم اللَّه- ولم يملك الدُّنْيَا ولا طافَها، بل هُوَ من جُملة ملوك اليونان."

(حرف الميم، 366/44، ط: دارالكتاب العربي)

"قصص القرآن از محمدحفظ الرحمن سیوہاروی"میں ان کےحوالہ سےدرج ہے:

" ذوالقرنین اور سکندر مقدونی:

ذوالقرنین کس شخصیت کا لقب ہے؟ اس پر بحث سے قبل یہ معلوم رہنا از بس ضروری ہے کہ بعض حضرات کو یہ سخت مغالطہ ہو گیا ہے کہ "سکندر مقدونی" ہی وہ ذوالقرنین ہے، جس کا ذکر قرآن کی" سورۃ کہف "میں کیا گیا  ہے۔ یہ قول باتفاق جمہور علماءِ سلف و خلف قطعاً باطل اور جہالت پر مبنی ہے، اس لیے کہ قرآن کی تصریحات کے مطابق "ذوالقرنین "صاحبِ ایمان اور مرد ِصالح بادشاہ تھا اور "سکندر مقدونی" مشرک اور جابر بادشاہ گزرا ہے، جس کے شرک و ظلم کی صحیح تاریخ خود اس کے بعض امرائے دربار نے بھی مرتب کی ہے، اور تمام معاصرانہ شہادتیں بھی اس کے بت پرست اور جابر و ظالم ہونے پر متفق ہیں۔"

(قصص القرآن از محمد حفظ الرحمن سیوہاروی، ج:2، ص:125، ط: مکتبۃ البشری)

مزید تفصیل کےلیے"قصص القرآن از محمد حفظ الرحمن سیوہاروی" کا مطالعہ کیاجائے۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404100745

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں