بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

افزائشِ نسل کےلیے نرجانور پالنا اور جفتی کی اجرت لینےکاحکم


سوال

بیل،گھوڑا یا کتا افزائشِ نسل کے لیے پالنا اور اس کی اجرت لینا کیسا ہے؟ جب کہ اعلی نسل کا جانور آسانی سے دستیاب نہ ہو اور مہنگائی کے دور میں نر پالنے پرخرچ بھی بہت آتا ہے۔

جواب

نر جانور (بیل،گھوڑا،بکراوغیرہ)کو  جفتی کرنے اورافزائشِ نسل  کے لیے پالناجائز ہے،البتہ  اس کی جفتی کی اجرت لینا دینا  ناجائز ہے، حدیثِ مبارک  میں اس سے ممانعت وارد ہوئی ہے،البتہ   گائے کا مالک ہدیہ کے طور پر یا جانور کے چارہ وغیرہ کے لیے اپنی خوشی سے بغیر طلب کچھ دے، یا اس جانور کو کچھ کھلائے پلائے تو یہ جائز ہے۔

حدیث شریف میں ہے:

" عن نافع، عن ابن عمر قال: «نهى النبي صلى الله عليه وسلم عن عسب الفحل».  وفي الباب عن أبي هريرة، وأنس، وأبي سعيد: حديث ابن عمر حديث حسن صحيح، والعمل على هذا عند بعض أهل العلم، وقد رخص بعضهم في قبول الكرامة على ذلك.
و عن أنس بن مالك، أن رجلاً من كلاب سأل النبي صلى الله عليه وسلم عن عسب الفحل؟ «فنهاه» ، فقال: يا رسول الله، إنا نطرق الفحل فنكرم، «فرخص له في الكرامة»".

(سنن الترمذي، باب ماجاء في كراهية عسب الفحل، 564/3، ط:مصطفى البابي الحلبي)

شرح مختصر الطحاوي للجصاص  میں ہے:

"قال: (ولايجوز بيع عسب الفحل).
قال أحمد: يعني ما يلقح، وذلك لأنه من الملاقيح، وقد نهى عنه رسول الله صلى الله عليه وسلم.

 وروى ابن عمر أن النبي صلى الله عليه وسلم "نهى عن عسب الفحل".

 وقال جابر: "نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع ضرب الفحل".

(كتاب البيوع، 97/3، ط:دار البشائرالإسلامية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144402100651

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں