بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نفسِ نکاح سے میاں بیوی کےحقوق کے واجب ہونے کی تفصیل


سوال

اگر لڑکا اور لڑکی کا صرف نکاح ہوا ہے، رُخصتی نہیں ہوئی تو کیا شریعت کے مطابق دونوں پر میاں بیوی کے حقوق اور فرائض واجب ہو چکے ہیں یا نہیں؟

جواب

واضح رہےکہ نفسِ نکاح سےمیاں بیوی پر مختلف حقوق  واجب ہوجاتےہیں،جن کا تذکرہ ذیل میں کیا جاتاہے:

1۔مہر:

مہر عورت کا حق  ہے جو  نکاح  کی  وجہ  سے شوہر کے  ذمے پر واجب ہوتا ہے،لیکن اس کی ادائیگی اس وقت واجب ہوتی ہے،جب رخصتی ہو اور بیوی کی طرف سے مطالبہ ہویا مہر معجل ہو۔

بدائع الصنائع میں ہے :

"و كذا لها أن تحبس نفسها حتى  يفرض لها المهر و يسلم إليها بعد الفرض، وذلك كله دليل الوجوب بنفس العقد."

(كتاب النكاح،فصل المهر، 275/2، ط: دارالكتب العلمية)

2۔بیوی کا نان ونفقہ:

اگرنکاح ہوجانے کے بعدبیوی نے خود کو شوہرکے سپرد کردیاہو(رخصتی ہوئی ہو)  اور اگر سپردگی(رخصتی )نہیں ہوئی اور شوہر کی طرف سے رخصتی میں کوئی رکاوٹ بھی نہ ہو تو اس صورت میں نکاح کے بعد رخصتی سے قبل بیوی کا نفقہ شوہر پر لازم نہیں ہوتا،البتہ اگر نکاح کے بعد شوہر کی طرف سے کسی عذر کی وجہ سے رخصتی نہیں ہورہی ہوتو اس صورت میں رخصتی سے قبل بھی عورت  نفقہ کی حق دار ہے۔

"المحیط البرہانی" میں ہے:

"والمعنى في ذلك أن النفقة إنما تجب عوضاً عن الاحتباس في بيت الزوج، فإذا كان الفوات لمعنى من جهة الزوج أمكن أن يجعل ذلك الاحتباس باقياً تقديراً، أما إذا كان الفوات بمعنى من جهة الزوجة لا يمكن أن يجعل ذلك الاحتباس باقياً تقديراً، وبدونه لا يمكن إيجاب النفقة."

(كتاب النفقات، فصل في نفقة الزوجات، 522/3، ط:دارالكتب العلمية)

3۔حقِ زوجیت:

 نکاح کے بعد شوہر کو ہمبستری کا حق بھی حاصل ہوجاتا ہے،البتہ چونکہ رخصتی سے پہلے تنہائی میں ملنا اورفطری خواہش پوری کرناعرف و معاشرے میں معیوب سمجھا جاتاہے،  بسااوقات یہ بڑے فساد کاذریعہ بن جاتاہے، اس لیے اس سےاجتناب بہتر ہے۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144402100063

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں