بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تین طلاق کو معلق کرنے کے بعد تعلیق ختم کرنا


سوال

زید اپنی بیوی کی بدزبانی کی وجہ سے شرط لگائے کہ ’’تجھے تین طلاق اگر تو نے مجھے آئندہ کتا یا خنزیر کہا‘‘، پھر کچھ دن بعد شوہر کی غیر موجودگی میں اس وقت کہا جب کہ شوہر یہ شرط ختم کر چکا تھا اور ہم بستری بھی  کرچکا تھا تو کیا پھر یہ شرط باقی رہتی ہے ؟اور نکاح باقی ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں زید نےاپنی بیوی کی بدزبانی کی وجہ سےتین طلاقوں کو شرط کے ساتھ معلق کیا اور کہا: ’’تجھے تین طلاق اگر تو نے مجھے آئندہ کتا یا خنزیر کہا‘‘،اس کے بعد زید  نے یہ شرط ختم کردی ،پھر زید کی غیر موجودگی میں  بیوی نے مذکورہ الفاظ بول دیے،تو ایسی صورت میں زید کی بیوی کے مذکورہ الفاظ بولتے ہی زید کی بیوی پر تین طلاقیں واقع ہوچکیں،زید کے شرط ختم کرنے سے شرط ختم نہیں ہوئی ،لہٰذا زید پر اس کی بیوی حرمت مغلظہ کے ساتھ حرام ہوچکی ہے،اب نہ رجوع ہوسکتا ہے اور نہ نکاح جائز ہے۔مذکورہ شرط پائے جانے کے بعد دونوں میاں بیوی کا ساتھ رہناناجائز تھا،لہٰذا دونوں میاں بیو ی فوراً علیحدگی اختیارکریں اور جتناعرصہ لاعلمی میں ساتھ رہے اس پر صدق ِدل سے توبہ و استغفار کریں ۔

فتاوی عالمگیری  میں ہے: 

"(أما تفسيرها شرعا) فاليمين في الشريعة عبارة عن عقد قوي به عزم الحلف على الفعل أو الترك كذا في الكفاية.

وهي نوعان: يمين بالله تعالى، أو صفته، ويمين بغيره، وهي تعليق الجزاء بالشرط كذا في الكافي".

(‌‌كتاب الأيمان،الباب الأول في تفسير الأيمان شرعا وركنها وشرطها وحكمها،ج:2ص:51،ط:رشدية)

وفيه أيضا:

"وإذا أضافه إلى الشرط وقع عقيب الشرط اتفاقا مثل أن يقول لامرأته: إن دخلت الدار فأنت طالق."

( كتاب الطلاق، الباب الرابع في الطلاق بالشرط، الفصل الثالث في تعليق الطلاق بكلمة إن وإذا وغيرهما، ج:1،ص:420، ط: دار الفكر)

"المحيط البرهاني في الفقه النعماني  "ميں ہے:

"قال: إن دخل زيد داري هذه فامرأته طالق، فدخل زيد الدّار عتق العبد وطلقت المرأة".

(كتاب الطلاق،الفصل السابع عشر: في الأيمان في الطلاق،ج:3،ص:395،ط:دار الكتب العلمية)

فتاوی دار العلوم دیوبند میں ہے:

"ایک شخص کو کسی دوست نے مجبور کر کے اور یہ کہہ کر کہ یہ نکاح صحیح نہیں ہے طلاقِ معلق لکھ کر دستخط کرائے، اب یہ شرط واپس ہو سکتی ہے یا نہ؟

جواب: شرطِ مذکور واپس نہیں ہو سکتی،لقوله عليه السلام: ثلاث جدهن جد وهزلهن جد الحديث"

(کتاب الطلاق، ج:۱۰، ص:۵۹، ط:دار الاشاعت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401101195

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں