ایک شخص نے اپنی زوجہ کو نافرمانی کی بنا پر 2گواہوں کے ساتھ طلاق کا پہلا نوٹس جاری کرتا ہے اور ایک ماہ کے اندر رجوع ہوجاتا ہے. حالات میں بہتری نہیں آتی اور رجوع کے تین ماہ بعد 2گواہ کے ساتھ طلاق کا دوسرا نوٹس جاری کرتا ہے. دوسرے نوٹس کو 10دن ہوگئے ہیں معروضی حالات میں پھر رجوع کرنا ہو تو ایسی صورت میں شرعا نئے سرے سے نکاح کی ضرورت ہے یا نہیں؟
تنقیح:طلاق کے الفاظ:تجھے ایک طلاق دیتا ہوں۔
صورت مسئولہ میں مذکورہ شخص کی بیوی پر دوسری طلاق رجعی واقع ہوچکی ہے،مذکورہ شخص عدت(مکمل تین ماہواریاں اگر حمل نہ ہو،اگر حمل ہے تو بچہ کی پیدائش تک) کے دوران اپنی بیوی سے رجوع کرسکتا ہے،اگر عدت میں رجوع کرلیاتو نکاح برقرار رہے گا، اور اگر شوہر نے عدت میں رجوع نہیں کیا تو عدت گزرتے ہی نکاح ختم جائے گا، بعد ازاں اگر میاں بیوی باہمی رضامندی سے دوبارہ ساتھ رہنا چاہیں تو شرعی گواہان کی موجودگی میں نئے مہر کے ساتھ دوبارہ نکاح کرنا پڑے گا، اور دونوں صورتوں میں(عدت میں رجوع کرے یا عدت کے بعد نکاحِ جدید کرے) شوہر کو آئندہ کے لیے صرف ایک طلاق کا اختیار ہوگا۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"وإذا طلق الرجل امرأته تطليقة رجعية أو تطليقتين فله أن يراجعها في عدتها رضيت بذلك أو لم ترض كذا في الهداية."
(کتاب الطلاق،الباب السادس فی الرجعۃ،ج1،ص470،ط؛دار الفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144401100245
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن