بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بھائی کے ترکہ کی تقسیم


سوال

میری دوسری بیوی سے  دو بیٹے اور ایک بیٹی ہے ،اور پہلی بیوی سے چار بیٹیاں ہیں ،میرے ایک بھائی کا انتقال ہوا جوکہ غیر شادی شدہ تھے ،اس بھائی کی جائیداد  میری پہلی بیوی کی  چار بیٹیوں نے لے لی،میں نے اپنی بیٹیوں سے کہا کہ  بھائی کی پراپرٹی مجھے دے دو ،میں اپنی اور بھائی کی جائیداد بیچ کر تما م بچوں میں تقسیم کر دیتا ہوں ،لیکن ان بیٹیوں نے ایسا کرنے سے انکار کردیا ،تو اب میں یہ چاہتا ہوں کہ میں اپنی جائیداد اپنی دوسری بیوی کی اولاد میں تقسیم کروں کیونکہ پہلی بیوی کی بیٹیوں نے اپنا حصہ لے  لیا ہے۔کیا میرے لیے ایسا کرنا صحیح ہے یا نہیں؟ ہمارے والدین کا انتقال بھائی کے انتقال سے پہلے  ہوچکا تھا اور ایک چھوٹے بھائی کا انتقال بھی پہلے ہوچکا تھا،اب  میرے علاوہ اور کوئی بہن بھائی نہیں ہے۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر  سائل  کا  بیان واقعۃً درست ہے کہ سائل کے علاوہ مرحوم بھائی کا کوئی اور وارث نہیں ہے  ،تو سائل کی بیٹیوں کا سائل کے بھائی کی جائیداد میں کوئی حق نہیں ہے،سائل ہی اپنے مرحوم بھائی کی جائیداد کا وارث ہے،اگر سائل کی بیٹیاں سائل کو اس کے بھائی کی جائیداد نہیں دے رہی یہ ان کی طرف سے ظلم  اور زیادتی ہے ،لہذا اگر سائل اپنی دوسری اولاد کی حق تلفی سے بچنے کے لیے  اپنی جائیداد میں سے ان بیٹیوں کو کچھ بھی نہ دینا چاہے تو سائل کے لیے جائز ہے۔

البحر الرائق  میں ہے:

"إذ لا يجوز لأحد من المسلمين أخذ مال أحد بغير سبب شرعي."

(کتاب الحدود ،فصل فی التعزیر،44/5،ط:  دار الكتاب الاسلامی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311100686

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں