بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کوئلہ نکلنے سے پہلے اسے فروخت کرنا/ نیز مجبوری کی وجہ سے کم دام پر فروخت کرنا


سوال

ہمارے علاقے میں کوئلہ کی صنعت ہے۔ یہاں کے کچھ لوگ مائن یعنی الج لگاتے ہیں ،الج پر ایک سال یا 6 مہنے بعد کوئلہ نکلنے کی امید ہوتی ہےلیکن الج مالک کوئلہ نکلنے سے پہلے بیچ دیتا ہے دوسرا ان کی مجبوری کا فائدہ اٹھا کر مارکیٹ سے بہت نیچے قیمت پر دے دیتا ہے اگر مارکیٹ 12000 فی ٹن هو تو اگلے7  ہزار فی ٹن ان سے لے گا اور رقم ادا کرے گا۔دوسرا ایک بندے کی الج پر کوئلہ نکلتا ہے،  لیکن وہ مارکیٹ میں قرض دار اور مجبوری کی وجہ سے پہاڑ کے اندر کوئلہ بھی ایڈوانس میں کم قیمت پر بیچتا ہے اور اگلا خریدتا ہے کیا ایسی خرید و فروخت جائز ہے؟

جواب

واضح رہے کہ  کسی چیز کی بیع اس کے وجود سے پہلے شرعا ناجائز ہے۔سوال میں ذکرکردہ پہلی صورت میں الج لگنے کے ایک سال یا چھ ماہ بعد کوئلہ نکلنے کی امید ہوتی ہے، کوئلہ  موجود نہیں ہوتا اور الج مالک اسے آگے فروخت کردیتاہے،لہذا مذکورہ صورتشرعا ناجائز ہے۔

دوسری صورت میں بھی الج سےکوئلہ نکلنے سے پہلے اسے آگے فروخت کردیا جاتاہے، لہذامذکورہ صورت بھی شرعا ناجائز ہے۔

البتہ اس کی جائز صورت یہ ہے کہ کوئلہ نکلنے سے پہلے بیع  کا معاملہ نہ کیا جائے  بلکہ عاقدین  آپس میں وعدۂ بیع کرلیں، کہ آرڈر دینے والاالج کے مالک کے ساتھ یہ وعدہ کرے کہ میں آپ سے اتنا کوئلہ جس کی یہ صفات ہوں  خریدوں گا۔اور وعدۂ بیع کے وقت شیئ کا موجود ہونا ضروری نہیں، جب کوئلہ نکل آئے  اس وقت بیع کرلیں۔

باقی مالک کاضرورت کی وجہ سے اپنی کوئی چیز بہت کم قیمت پر بیچناجائز ہے ،اس لیے کہ اس میں اس کی رضامندی شامل ہوتی ہے ،لیکن خریدنے والے کے لیے  مالک کی مجبوری سے فائدہ اٹھاکرکم قیمت پر خریدنااسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ومنها في المبيع وهو أن يكون موجودا فلا ينعقد بيع المعدوم وما له خطر العدم۔"

(كتاب البيوع ، البابالأول  في تفسير البيع:3/ 2،ط:در الفكر)

در مختار میں ہے:

"ولو بعده على وجه الميعاد جاز لزم الوفاء به؛ لأن المواعيد قد تكون لازمة لحاجة الناس، وهو الصحيح۔"

(كتاب البيوع ، باب الصرف:5/ 277،ط:سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144307102500

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں