اگر کوئی شخص فکس تنخواہ کے علاوہ سیٹھ سے ہر ماہ مزید پیسے لے تو کیا یہ جائز ہے؟
اگر اس کا سیٹھ اپنی خوشی سے اس کو اضافی رقم دیتا ہے تو اس کے لیے لینا جائز ہے۔ اگر کوئی اور صورت ہے تو اس کی وضاحت کرکے دوبارہ سوال کرلیجیے۔
الاختیار لتعلیل المختار (59/3):
"وَ لِأَنَّ حُرْمَةَ مَالِ الْمُسْلِمِ كَحُرْمَةِ دَمِهِ، قَالَ عَلَيْهِ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ: «كُلُّ الْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ حَرَامٌ: دَمُهُ، وَعِرْضُهُ، وَمَالُهُ». وَقَالَ عَلَيْهِ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ: «لَا يَحِلُّ مَالُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ إِلَّا بِطِيبِ نَفْسٍ مِنْهُ»."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144204200263
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن