میں محکمۂ تعلیم میں ملازمت کرتا ہوں، اس میں ایم فل کرنے پر 5000 ہزار اضافی ملتے ہیں، لیکن اس کے لیے شرط یہ ہے کہ ڈگری حاصل کرتے وقت محکمہ سے این او سی لیا جائے، ایک ملازم نے لاعلمی کی وجہ سے این او سی کے بغیر ایم فل کر لیا، اب اس سے رشوت کا مطالبہ ہے کے رشوت دے دو تو تنخواہ میں 5000 اضافہ لگ جائے گا، کیا مذکورہ صورت میں ملازم رشوت دے کر یہ اضافہ حاصل کر لے تو کیا یہ اس کے لیے جائز ہو گا؟
صورتِ مسئولہ میں چوں کہ ادارے کے ضابطے کے مطابق مذکورہ ملازم 5000 کے اضافے کا مستحق نہیں ہے، لہٰذا رشوت دے کر اپنی تنخواہ میں پانچ ہزار روپے کا اضافہ کروانا جائز نہیں ہے۔ البتہ اگر بااختیار عہدہ داران اس کی لاعلمی کے عذر کو قبول کر کے، رشوت لیے بغیر اضافہ کر دیتے ہیں تو پھر اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح (6/ 2437)ط:دار الفکر:
"وعن عبد الله بن عمرو رضي الله عنهما، قال: «لعن رسول الله الراشي والمرتشي» رواه أبو داود، وابن ماجه.
(وعن عبد الله بن عمرو رضي الله عنهما) : بالواو (قال: «لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم الراشي والمرتشي»): أي: معطي الرشوة وآخذها، وهى الوصلة إلى الحاجة بالمصانعة، وأصله من الرشاء الذي يتوصل به إلى الماء، قيل: الرشوة ما يعطى لإبطال حق، أو لإحقاق باطل، أما إذا أعطى ليتوصل به إلى حق، أو ليدفع به عن نفسه ظلمًا فلا بأس به".
الفتاوى الهندية (3/ 331)ط:دار الفکر:
"واعلم بأن الرشوة أنواع ...ونوع منها أن يهدي الرجل إلى رجل مالًا ليسوي أمره فيما بينه وبين السلطان ويعينه في حاجته، وإنه على وجهين:
الوجه الأول أن تكون حاجته حرامًا، وفي هذا الوجه لايحلّ للمهدي الإعطاء ولا للمهدى إليه الأخذ". فقط و الله أعلم
فتوی نمبر : 144111200932
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن