بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

تنخواہ کی کٹوتی اور اس پرنفع کا حکم


سوال

ہماری کمپنی نے ہميں ايک فنڈ میں سے کچھ پیسے ديے ہیں۔ اس فنڈ ميں کمپنیاں اپنی آمدنی کا پانچ فیصد حکومت کے پاس جمع کرادیتی ہیں۔حکومت ایک خاص وقت پر یہ پیسہ کمپنی کو ملازمین میں تقسیم کرنے کیلئے دیتی ہے۔کمپنی یہ ملازمین میں تقسیم کرنے سے پہلے بینک میں ایک اکاونٹ میں جمع کرادیتی ہے جس میں اس پیسے پر سود بھی جمع ہوتا رہتا ہے۔ یہ رقم بمع سود بعد میں ملازمین میں تقسیم کردی جاتی ہے۔اس پوری قصے میں ملازمین کا کہیں عمل دخل نہیں۔ کیا ملازمین کا یہ رقم بمع سود لینا درست ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں کمپنی ایکٹ کے تحت کمپنی اس بات کی پابند ہے کہ اپنے نفع کا پانچ فیصد ملازمین کو دیں کمپنی کبھی یہی رقم بینک یا دیگر اداروں میں کرکے اس پر نفع حاصل کرتی ہے چونکہ ملازمین کا اس میں عمل دخل نہیں اس لیے یہ رقم اور اس پر جو زیادتی حاصل ہوئی دونوں لے سکتے ہیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143101200362

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں